Thursday, February 3, 2011

ویلنٹائن ڈے کی حقیقت

جوانی اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے کہ جس کا احساس ہمیں بڑھاپے کی عُمر میں جا کر ہوتا ہے
مگر افسوس کہ ہمارے بہت سےنادان مسلمان بہن بھائی اس جوانی کوگُل چھڑےاُڑانے، موج مستی اور دیگر خُرافات میں صرف کرتے ہیں ایسی بے شمار خُرافات ہیں جو اس نعمت کو نقصان پہنچاتی ہیں جن میں سے ایک ویلنٹائن ڈے ہے اس کتاب میں آپ ملاحظہ فرمائیں گے اس بے ہودہ رسم کے نقصانات اور ویلنٹائن ڈے کی حقیقت

click here to Read

~~ Rasool SAWW Ki Itteba ~~

Bimillah Al-Rahman Al-Raheem
Assalamo Alaikum Wa Rahamatullah Wa Barakatuhu


صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 57 حدیث مرفوع مکررات 3 متفق علیہ 2 بدون مکرر
سعید بن ابومریم، محمد بن جعفر، حمید بن ابوحمید طویل، انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں تین آدمی آپ کی عبادت کا حال پوچھنے آئے، جب ان سے بیان کیا گیا تو انہوں نے آپ کی عبادت بہت کم خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کی برابری کس طرح کرسکتے ہیں، آپ کے تو اگلے پچھلے گناہ سب معاف ہوگئے ہیں، ایک نے کہا میں رات بھر نماز پڑھا کروں گا، دوسرے نے کہا میں ہمیشہ روزہ رکھوں گا، تیسرے نے کہا میں نکاح نہیں کروں گا اور عورت سے ہمیشہ الگ رہوں گا، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا کیا تم لوگوں نے یوں یوں کہا ہے؟ اللہ کی قسم! میں اللہ تعالیٰ سے تمہاری بہ نسبت بہت زیادہ ڈرنے والا اور خوف کھانے والا ہوں، پھر روزہ رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں، نماز پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں، اور ساتھ ساتھ عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں، یاد رکھو جو میری سنت سے روگردانی کرے گا، وہ میرے طریقے پر نہیں۔

Narrated Anas bin Malik:
A group of three men came to the houses of the wives of the Prophet asking how the Prophet worshipped (Allah), and when they were informed about that, they considered their worship insufficient and said, "Where are we from the Prophet as his past and future sins have been forgiven." Then one of them said, "I will offer the prayer throughout the night forever." The other said, "I will fast throughout the year and will not break my fast." The third said, "I will keep away from the women and will not marry forever." Allah's Apostle came to them and said, "Are you the same people who said so-and-so? By Allah, I am more submissive to Allah and more afraid of Him than you; yet I fast and break my fast, I do sleep and I also marry women. So he who does not follow my tradition in religion, is not from me (not one of my followers)."

Sab Logon Ko Insha Allah Baat Clear Ho Gayi Hogi .... Is Hadees E Mubaraka Main Yehi Bataya Gaya Hai Ke Jo Rasool SAWW Deen Ki Baat Bataein us say Aagey Barhne Ki Koshish Nahi Karni Chahiye Allah SWT Ka Bhi Irshad Hai Jiska Mafhoom Hai Jo Rasool SAWW Dein Woh Lelo Aur Jisse Rokein Usse Ruk Jao ...... Hamari Ibadaat Wohi Qabile Qubool Hongi Jo Rasool SAWW Ke Bataye Hue Tareeqe Per Hongi Iske Alawa Deen Main Nayi Cheez Bidat Hogi .......
Allah SWT Hum Sabko Rasool SAWW Ki Tamam Sunnato Per Amal Karne Wala Banaye ... Aameen ...!!

Allah ke deen ki samjh





Parda

جہنم میں عورتوں کی تعداد مردوں کی تعداد سے زیادہ کیوں ہے ؟

جہنم میں عورتوں کی تعداد مردوں کی تعداد سے زیادہ کیوں ہے ؟
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
مجھے آگ دکھائی گئي تو میں نے آج جیسا خوفناک منظر کبھی نہیں دیکھا اور میں نے جہنم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی ہے تو صحابہ کہنے لگے اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم وہ کیوں ؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
اپنے کفر کی وجہ سے. عورتیں اللہ تعالی کے ساتھ کفر کرتی ہیں, خاوند کے احسان کی ناشکری کرتی ہیں. اگر آپ ان میں سے کسی کے ساتھ زندگی بھر احسان کرتے رہو اور پھر وہ آپ سے کوئی چیز دیکھ لے تو یہ کہتی ہے کہ میں نے ساری زندگی تم سے کوئی خیر نہیں دیکھی. صحیح بخاری حدیث نمبر 1052


جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید کے دن نماز میں حاضر تھا تو آپ نے خطبہ سے قبل بغیر اذان اور اقامت کے نماز پڑھائی پھر نماز کے بعد بلال رضی اللہ عنہ پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوئےاور اللہ تعالی کا تقوی اختیار کرنے کا حکم دیا اور اس کی اطاعت کرنے پر ابھارا اور لوگوں کو وعظ ونصیحت کی پھر عورتوں کے پاس آئے اور انہیں وعظ و نصیحت کی اور کہنے لگے
:
اے عورتو ! صدقہ و خیرات کیا کرو کیونکہ تمہاری اکثریت جہنم کا ایندھن ہے. تو عورتوں کے درمیان سے ایک سیاہ نشان والے رخساروں والی عورت اٹھ کر کہنے لگی اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم وہ کیوں ؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس لۓ کہ تم شکوہ اور شکایت اور خاوند کی نافرمانی اور نا شکری بہت زیادہ کرتی ہو. جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ اپنے زیورات میں سے صدقہ کے لۓ اپنی انگھوٹھیاں اور بالیاں بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ذالنے لگیں. صحیح مسلم حدیث نمبر 885


اس لیے مسلمان بہنوں پر لازم ہے کہ ان کے معاملات بھی ان صحابیات کی طرح ہوں کہ جب ان کو اس حدیث کا علم ہوا تو انہوں نے خیر اور بھلائی کی جو کہ اللہ تعالی کے حکم سے انہیں اس اکثریت سے دور لے جائے گی اور جہنم میں داخلے سے بچ جائيں گی ۔


بہنوں کو ہماری یہ نصیحت ہے کہ وہ اسلام کے شعار اور فرائض پر عمل کریں اور خاص کر نماز پڑھیں اور ان اشیاء سے دور رہیں جو کہ اللہ تعالی نے حرام کی ہیں. خاص کر اس شرک سے جو کہ عورتوں کے اندر مختلف صورتوں میں پھیلا ہوا ہے. مصلاً اللہ تعالی کے علاوہ دوسروں سے حاجات پوری کروانا اور جادو گروں اور نجومیوں کے پاس جانا ۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ ہمیں اور ہمارے سب بہن بھائیوں کو آگ سے دور کرے اور ایسے قول وعمل کرنے کی توفیق دے جو اللہ تعالی کے قریب کریں آمین ۔

معتبر کتابوں کی لائبریری

http://www.scribd.com/ISLAMIC-BOOKS-LIBRARY

اسلامی کتابوں کے مطالعہ کے شوقین متوجہ ہوں۔
یہاں ساڑھے سترہ سو سے اوپر اسلامی معیاری اور معتبر کتابوں کی لائبریری موجود ہے۔

Major Sins

Hadrat Abdullah bin Amr bin Al-As (r.a.) reported that the Prophet (saws) said, "Of the major sins are:
  • Associating anything in worship with Allah,
  • disobedience to the parents,
  • killing without justification,
  • and (intentionally)taking a false oath.
Related by Al-Bukhari.

Pt.6 Singer Abhijeet's pent up feelings against Pakistan (IN HINDI/URDU)

Results of Indian TV Channels - India Media War Against Pakistan

اسرائیلی سے شادی پر شہریت منسوخ

مصر کی اعلی ترین عدالت نے ایک ایسے فیصلے کی تائید کر دی ہے جس کے مطابق کسی بھی ایسے مصری باشندے کی شہریت کو منسوخ کیا جا سکتا ہے جو کسی اسرائیلی شہری سے رشتہ ازدواج میں بندھا ہوا ہو۔

مصر کی اعلی ترین عدالت، سپریم ایڈمنسٹریو کورٹ نے اپنے فیصلے میں حکومت کی اس اپیل کو رد کر دیا جس میں اس نے ایک سال پہلے ماتحت عدالت سے کی طرف سے جاری ہونے والے ایک فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔

مصر کی ایک ماتحت عدالت نے ایک سال قبل یہ فیصلہ سنایا تھا کہ ایسا کوئی مصری شہری جو اسرائیل شہری سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گا اس کی شہریت کو ختم کیا جا سکتا ہے۔

اعلی اپیلٹ کورٹ نے اپنے فیصلہ میں لکھا ہے کہ وزارت داخلہ ہر شہریت کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کرتے وقت اسرائیل کے عرب باشندے اور غیر عرب باشندوں کو دھیان میں رکھے۔

مصبرین کا خیال ہے کہ مصری عدالت کا فیصلہ ان جذبات کی عکاسی کرتا ہے کہ مصری حکومت کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے باوجود، مصری عوام اسرائیل سے نفرت کرتے ہیں۔

اس مقدمے کے محرک وکیل نبی الوہاش نے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کا مقصد مصری نوجوانوں اور ملکی سکیورٹی کا تحفظ ہے۔

مصر کی حکومت نے اسرائیلی شہریوں سےجڑے مصری باشندوں کے بارے میں کوئی اعداد تو جاری نہیں کیے ہیں لیکن ایک اندازے کے مطابق ایسے لوگوں کی تعداد تین ہزار تک ہو سکتی ہے۔

دو ہزار پانچ میں مصر کے مفتی اعظم نصر فرید وسل نے ایک فتویٰ جاری کیا تھا جس میں مصری شہریوں کو اسرائیلی شہریوں سے شادی سے روکا گیا تھا۔ مفتی اعظم نے یہودی اسرائیلی اور عرب اسرائیلوں میں تفریق کیے بغیر مصری شہریوں کو کہا تھا کہ وہ کسی بھی اسرائیلی شہری سے شادی سے گریز کریں۔

اسرائیل نے کہا کہ اس کے پاس مصر کی عدالت کے فیصلے پر تبصرے کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔

بجلي کا بحران و حل ~*~ ڈاکٹر عبدالقديرخان

بجلي کا بحران و حل
ڈاکٹر عبدالقديرخان

موجودہ حکمرانوں نے روز نت نئے بحرانات پيدا کرکے عوام کے دماغ سے مہنگائي، بے روز گاري اور لوڈ شيڈنگ کي لعنت کو نکال ديا ہے۔ سيلاب کيا آيا کہ ہر چيز بمعہ عوام کي حِس، غيرت، جان و مال سب کچھ لے گيا۔ حکومت نے پورے ملک اور عوام کو يرغمال بنايا ہوا ہے۔ اين آر او، اٹھارويں ترميم، راشيوں اور چوروں کو اعليٰ عہدوں پر لگانا، اقربا پروري نے عوام کي زندگي حرام کر دي ہے۔ ميں نے سوچا کہ آج چند سطور آپ کي خدمت ميں بجلي کي پيداوار کے حکومتي منصوبوں پر بيش کروں۔
ميں پہلے يہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ سياست دان اور حکمراں طبقہ تو ہميشہ مصلحتاً غلط بياني اور جھوٹے وعدہ کرنے کے عادي ہيں ليکن پيشہ ور يعني پروفيشنل طبقہ کو اس لعنت کا شکار نہيں ہونا چاہئے۔ آپ کي توجّہ 23ستمبر کے ڈيلي نيوز ميں پاکستان اٹامک کميشن کے نئے چےئر مين اَنصر پرويز کي ويانا ميں بين الاقوامي ايٹمي ادارہ کي چوّن ويں جنرل کانفرنس ميں کي گئي تقرير کي جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں۔ جناب پرويز نے وہاں اعلان کيا کہ پاکستان اِٹامک کميشن کو حکومت نے يہ ذمّہ داري سپرد کي ہے 2030تک يعني بيس سال ميں 8800 ميگا واٹ ايٹمي بجلي پيدا کرے۔ پہلے تو آپ کو يہ علم ہونا چاہئے کہ کراچي کا ايٹمي پلانٹ 137 ميگاواٹ بجلي پيدا کرنے کے لئے بنا تھا مگر اب پرانے ہونے کي وجہ سے عموماً 80 ميگاواٹ بجلي پيداکرتا ہے اور بار بار بند بھي ہو جاتا ہے۔ چشمہ ميں چين کا ديا ہوا پہلا پلانٹ 300ميگاواٹ بناتا ہے۔
ڈاکٹر پرويز کے بيان کے مطابق چشمہ ميں چين کا مہيا کردہ 300ميگاواٹ 2011 ميں کسي وقت کام کرنا شروع کردے گا۔ خدا کرے يہ پيشگوئي، وعدہ صحيح ثابت ہو۔ مگر ميں اس وقت اُن 8800 ميگاواٹ بجلي پيدا کرنے کے بيان کے بارہ ميں پريشان ہوں۔ اگر 300 ميگاواٹ کے پلانٹ لگائے جائيں تو ہميں کم از کم 29 پلانٹ کي ضرورت پيش آئے گي اور اگر ہم 900 ميگاواٹ کے بڑے پلانٹ لگائيں تو تقريباً دس پلانٹ لگانا پڑينگے۔ اگر آپ معلومات حاصل کريں تو علم ہوگا کہ 300 ميگاواٹ کا پلانٹ سب کچھ ملا کر تقريباً ايک ارب ڈالر ميں تيار ہوتا ہے اور اس کي تياري ميں کم ازکم نو، دس سال لگ جاتے ہيں۔ چشمہ پلانٹ کے اعداد و شمار ہمارے سامنے موجود ہيں۔ اب ميں يہ سمجھنے کي کوشش کر رہا ہوں کہ ہم کسطرح بيس سال ميں29چھوٹے يا دس بڑے پلانٹ لگا سکيں گے اور اتني بڑي رقم کہاں سے آئے گي ۔ ايک اور بڑا مرحلہ يا مسئلہ ان پلانٹس کو ايندھن مہيا کرنے کا ہے جہاں تک ميري معلومات ہيں ابھي ہم اتني مقدار ميں ايندھن بنانے کے قابل نہيں ہيں۔ کہوٹہ ميں موجود سہولتوں کو بہت وسعت دينا ہوگا۔ اس سلسلہ ميں مجھے اٹامک انرجي کميشن کے سابق چےئر مين مرحوم منير احمد خان کا ايک انٹرويو ياد آتا ہے۔ اُنھوں نے 1980ميں جناب الطاف حسن قريشي کو اردو ڈائجسٹ کے لئے يہ انٹرويوديا تھا اور کہا تھا کہ سن دو ہزارتک ہر سال ايک ايٹمي پلانٹ لگايا جائے گا۔ ان کے دور ميں1990 ميں چين سے صرف 300ميگاواٹ کے پلانٹ کا معاہدہ ہوا تھا اور يہ پلانٹ تقريباً دس سال ميں تيار ہوا تھا۔ بہر حال ميري نيک خواہشات اٹامک انرجي کميشن کے ساتھ ہيں کہ اللہ تعاليٰ ان کو اپنے نيک ارادوں ميں کامياب کرے۔ آمين۔ ڈاکٹر اَنصر پرويز کا بين الاقوامي اٹامک ايجنسي کے بورڈ آف گورنر کا سربراہ چنا جانا پاکستان کے لئے باعث عزّت ہے۔
تھرکول پروجيکٹ اور تھر ميں کوئلہ کے ذخائر کے بارہ ميں لاتعداد متضاد دعوے اور بيانات آتے رہے ہيں۔ چار جولائي 2010کے ڈيلي نيوز ميں ہمارے قابل تجزيہ کار ڈاکٹر فرّخ سليم نے ايک مختصر مگر جامع مضمون شائع کيا تھا۔ اس ميں آپ نے بتلايا تھا کہ دعووں کے بر خلاف کہ 185بلين ٹن ذخائر ہيں ہمارے يہاں صرف تين بلين ٹن ذخائر ہيں۔ اس ميں خراب کوالٹي کا لِگنائٹ کوئلہ بھي شامل ہے۔ اس کو لکڑي اور کوئلہ کي درمياني حالت سمجھا جاتا ہے۔ اس کو عموماً خشک کرکے اور پريس کرکے بلاک ميں تبديل کرکے ايندھن کے طور پر استعمال کيا جاتا ہے۔ اس کو کوئلے کي سب سے نچلي کوالٹي تصور کيا جاتا ہے ۔ اس ميں تقريباً 30فيصد کوئلہ کي مقدار ہوتي ہے، نمي کا تناسب زيادہ ہوتا ہے يعني 60 فيصد سے بھي زيادہ اور راکھ کي مقدار 15سے 20فيصد ہو سکتي ہے۔ اس کي کوالٹي پر منحصر ہوتا ہے کہ اس ميں کسقدر انرجي ہوتي ہے اور يہ 10 سے 15ملين برٹش تھرمل يونٹ في ٹن ہوتي ہے۔ اس قسم کے کوئلہ کي بين الاقوامي مارکيٹ ميں کم قيمت ہوتي ہے اور اس وجہ سے زيادہ تجارت نہيں کي جاتي۔ پاکستان اس وقت صرف چار اعشاريہ تين ملين ٹن اس قسم کا کوئلہ تيار کرتا ہے۔ ڈاکٹر فرخ سليم نے مزيد تفصيلاً تمام دعووں کا نقطہ بہ نقطہ جواب ديا ہے اور اس سے يہ بات عياں ہے کہ تھرکول پروجيکٹ ابھي ہمارے لئے چاند مانگنے کي خواہش ہے۔ دنيا ميں سب سے زيادہ لِگنائٹ (تقريباً 180ملين ٹن) جرمني ميں، روس ميں 85ملين ٹن، امريکہ ميں 80ملين ٹن، ترکي ميں 60ملين ٹن، چين ميں 60ملين ٹن، رومانيہ ميں 30ملين ٹن اور شمالي کويا ميں تقريباً 27 ملين ٹن سالانہ پيدا ہوتا ہے۔ ڈاکٹر فرخ سليم کے اعداد و شمار سرکاري اعداد شمار کي ترديد کرتے ہيں کہ پاکستان ميں 175بلين ٹن ذخائر موجود ہيں اور اس سے ايک لاکھ ميگاواٹ بجلي پيدا کي جاسکتي ہے۔ ہماري روايت کے مطابق اس قسم کے دعوے عموماً غلط نکلتے ہيں اور دعوے کرنے والے غائب ہوجاتے ہيں اور بے چارہ يہ غريب ملک بُھگتتا رہتا ہے۔ 13اکتوبر کے ڈان ميں دو مضامين شائع ہوئے تھے ايک مشہور صحافي جناب شميم الرحمن صاحب کا تھا جو اُنھوں نے ڈان کي جانب سے منعقدہ کردہ ”پاور جنريشن اينڈ آلٹرنيٹ انرجي سورسز“ کانفرنس کي تفصيلات پر لکھا تھا۔ اس مضمون ميں بہت سي تفصيلات موجود ہيں اور لاتعداد دعوے اور اميديں۔
دوسرا مضمون ايک خط کي شکل ميں جناب اعجاز علي خان نے لکھا ہے۔ خان صاحب تھرکول اور انرجي بورڈ کراچي کے مينجنگ ڈائرکٹر ميں انھوں نے تفصيل سے تھرکول پروجيکٹس کے مختلف پہلوؤں پر روشني ڈالي ہے۔ توقع کے مطابق خان صاحب نے ابتک کئے گئے تمام اقدامات کي تعريف کي ہے اور درست قرار ديا ہے۔ ميں نے تو جو خاص بات نوٹ کي ہے وہ يہ ہے کہ اينگرو پاکستان سے مشترکہ کمپني کے علاوہ اس پرجيکٹ ميں انگلستان کي دو کمپنياں ”اوراکل کول فيلڈ“ اور” کُوگر انرجي“ بھي شامل ہيں۔ يہ بھي کہا گيا ہے ايک بين الاقوامي کمپني (نام ظاہر نہيں کيا) کوئلہ کي قيمت کا تعين کرنے ميں مدد دے گي۔ اسي طرح کينڈا کي ايک فرم ” ايس اين سي لا ويلن يا لاويلاں“ ٹرانسميشن لائن ڈالنے کي قيمت کا تخمينہ لگائے گي۔ مجھے تھوڑي فکر ہے کہ اتنے ”باورچي“ ايک ڈش بنانے ميں لگے ہوئے ہيں اور ان کي ذمّہ داري کون لے گا اور کوارڈينيشن کون کرے گا۔ ميں يہ بات بتانا چاہتا ہوں کہ مغربي ممالک صرف اس وقت کسي پروجيکٹ ميں رقم لگاتے ہيں جب اُنھيں اس سے تين چار گنا رقم کي واپسي کي اُميد ہو۔ يہاں ان کو کوئي ايسي پُرکشش چيز نظر نہيں آرہي ہے۔
جو اہم بات آپ کو بتانا چاہتا ہوں اور جو عوام کو اب تک نہيں بتائي گئي ہے وہ اس سلسلہ ميں چند سال پيشتر چين کي جانب سے نہايت مخلصانہ پيشکش تھي۔ اس وقت چين ميں ميرے عزيز دوست، سابق سيکرٹري خارجہ ريا ض محمد خان سفير تھے۔ يہ چاليس سال پيشتر بھي جونير افسر کے طور پر چين ميں کام کرچکے تھے اور چيني زبان ميں بھي کچھ مہارت حاصل کرلي تھي۔ يہ تقريباً آٹھ سال پيشتر کي بات ہے کہ اُنھوں نے تھرکول پروجيکٹ کے لئے چيني دوستوں سے رابطہ کيا اور ايک مشہور کمپني شينفا (Shenfa) اسٹيٹ کارپوريشن کو تيار کر ليا کہ وہ اس پروجيکٹ کو ڈيويلپ کرنے کي ذمّہ داري قبول کرليں۔ ان کي دعوت پر پاکستان کا ايک وفد اس وقت کے واپڈا کے چےئر مين کي سربراہي ميں پيکنگ گيا۔ (جاري ہے)




گفت و شنيد کے بعد شينفا کے پريزيڈنٹ نے نہايت پرکشش پيشکش کي کہ وہ 5.89 سينٹ في يونٹ کي قيمت پر بجلي پيدا کرکے مہيا کرينگے اور پہلے دو عدد پلانٹ 325 ميگاواٹ پيدا کرنے والے 2009ميں تيار ہوجائينگے اور دو ايسے ہي پلانٹ 2010 ميں تيار ہوجائينگے۔ واپڈا کے وفد نے بے جا بحث و بارگيننگ کي کہ قيمت 5.5 سينٹ في يونٹ سے کم کي جائے ۔ شينفا والے اس ميں مشکلات ديکھ رہے تھے مگر رياض محمد خان کي محنت اور اصرار پر اس پر تيار ہوگئے کہ 5.39سينٹ في يونٹ پر وہ بجلي پيدا کرکے دينگے۔ طے يہ پايا کہ واپڈا کا وفد پاکستان واپس آکر حکومت سے بات چيت کرکے ان کو فيصلہ سے مطلع کر دے گا۔ چےئر مين واپڈا ، رياض محمد خان سے کہتے رہے کہ اتني مہنگي قيمت پر بجلي لے کر وہ سولي پر چڑھنا نہيں چاہتے۔ بہر حال اس کے باوجود کہ شينفا کے پريزيڈنٹ نے کہا کہ ان کے اسٹاف کومناسب تنخواہ دينا بہت ضروري ہے مگر پھر بھي چونکہ پاکستان ہمارا پرانا دوست ہے ہم ہر طرح مدد کرنے کو تيار ہيں۔ ہمارے ملک اور قوم کي بد قسمتي ہے کہ ہم نے ہميشہ ايسے لاتعداد اچھے مواقع ضائع کئے ہيں اور تاريخ سے کچھ نہيں سيکھا۔ اب ہم اس سے چار گنا قيمت پر بجلي لے رہے ہيں اور لوڈ شيڈنگ کي لعنت کا شکار ہيں۔
ميں اس بات سے بھي واقف ہوں کہ ہمارے ملک ميں کوئلے اور ايٹمي پاور پلانٹس کے علاوہ ہميشہ سولر اور ونڈملز سے بجلي پيدا کرنے کي باتيں ہوتي ہيں اور مشورہ ديئے جاتے ہيں اور پھر مسلسل ہائيڈل پاور کے بارہ ميں بھي سنہرے خواب دکھائے جاتے ہيں۔ نہ ہي راجہ پرويز اشرف اور نہ ہي دوسرے حکومتي عہديداروں کے وعدے وفا ہوئے ہيں۔
ديکھئے کسي بھي پروجيکٹ کي کاميابي کے لئے دو باتيں بہت اہم ہيں ايک تو قابل تجربہ کار سربراہ اور اسکي ٹيم اور دوسرے حکومت کي غير مشروط سربراہي۔ پروجيکٹ کے سربراہ کي عقل و فہم، طريقہ کار اور اپنے ساتھيوں کے چناؤ کا بہت اہم رول ہوتا ہے۔ دوئم يہ کہ حکومت اس پروجيکٹ کو نہ صرف قومي سطح پر اپنائے اور جنگي بنيادوں پر اس کي تکميل کا مُصمّم ارادہ کرے۔ اس کے علاوہ اس قسم کے پروجيکٹ کے لئے نہايت تجربہ کار کيميکل انجينئرزکي ضرورت ہے۔ ايسے انجينئرز جن کو انڈسٹري کا وسيع تجربہ ہو۔ في الحال تو ان تمام چيزوں کا فقدان نظر آتا ہے۔ ہميں چاہئے تھا کہ ہم چين کو اس پروجيکٹ کي تکميل کا کام سونپتے۔ وہ تجربہ کار ہيں، مخلص ہيں اور نہايت قابل بھروسہ دوست ہيں۔ اب بھي وہي سب سے مناسب پارٹنر رہيں گے۔
Courtesy Jangا

Results of Indian TV Channels - India Media War Against Pakistan

hahaha (پاکستانی كبوتر جاسوسى کے الزام میں بھارتی تحویل میں)

امرتسر میں پاکستان کی سرحد کے قریب سےایک کبوتر پکڑا گیا ہے جس کے پروں پر ایک ’پاکستانی مہر’ لگی ہوئی ہے اور ایک موبائل ٹیلی فون نمبر لکھا ہوا ہے۔

اطلاعات کے مطابق یہ کبوتر گاؤں والوں نے پکڑا اور وہ اسے پولیس کے پاس لے گئے۔ پولیس کا خیال ہے کہ یہ کبوتر جاسوسی کر رہا تھا۔ اسے ایک خاص پنجرے میں بند کردیا گیا ہے۔

امرتسر کے ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ ’تفتیش کا یہ ابتدائی مرحلہ ہے۔۔۔ہم یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کہیں اس کبوتر کو جاسوسی کے لیے تو استعمال نہیں کیا جارہا تھا؟‘

ابھی یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کے پوچھ گچھ صرف کبوتر سے ہی کی جارہی ہے یا دوسرے پرندے بھی شک کے دائرے میں ہیں