Sunday, January 14, 2024

لاکھوں افراد کے لیے انتہائی مشکل حالات پیدا ہوں گے ۔۔ مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا آنے والے سالوں میں ..........

 

جدید ٹیکنالوجی کی دنیا میں مصنوعی ذہانت اے آئی کا استعمال تیزی سے فروغ پارہا ہے۔ فری لانسر، دفتری ملازمین، ایڈیٹرز یہاں تک طلبا و طالبات بھی اے آئی کا استعمال کر کے اپنے پراجیکٹس مکمل کر رہے ہیں۔

میسا چوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں کمپیوٹر سائنس اینڈ آرٹیفیشل انٹیلی جینس لیب کے سابق ڈائریکٹر راڈنی بروکس نے اس سے متعلق کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت کا معاملہ اب جمود کی نذر ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق راڈنی بروکس کا کہنا ہے کہ سال2023 کے دوران دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت کا چرچہ رہا، سال کے آخری ایام میں چیٹ جی پی ٹی تھری مصنوعی ذہانت عوام تک پہنچی جس کی بدولت انہیں مختلف کاموں میں آسانی ہوئی۔

راڈنی بروکس جو ٹیکنالوجی کی دنیا کے حوالے سے پیش گوئیاں اور تبصرے کرتے رہتے ہیں۔ راڈنی بروکس نے ڈرائیور کے بغیر چلنے والی کاروں، عام آدمی کے خلائی سفر، روبوٹکس، مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ سے متعلق کامیاب پیش گوئیاں کی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ 2050 تک پیش گوئیاں کرتے رہیں گے۔اس وقت وہ95 برس کے ہوچکے ہوں گے۔

اپنے تازہ ترین اسکور کارڈ میں راڈنی بروکس نے پیش گوئی کی ہے کہ سال 2024 مصنوعی ذہانت سے کمانے والوں کے لیے اچھا نہیں رہے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے غلغلہ کچھ زیادہ ہے۔ ہم مصنوعی ذہانت کی 60 سالہ تاریخ کئی بار نشیب و فراز کے مراحل سے گزرے ہیں۔

راڈنی بروکس کے مطابق وہ وقت اب زیادہ دور نہیں ہے جب مصنوعی ذہانت زیادہ کمائی کا ذریعہ نہیں رہے گا اور لاکھوں افراد کے لیے انتہائی مشکل حالات پیدا ہوں گے۔




موبائل فونز صارفین کے لئے بڑی خوشخبری

 



ٹیکنالوجی کمپنی اسپیس ایکس نے فون سروس کے لئے پہلا سیٹلائٹ لانچ کردیا، جس کے ذریعے موبائل فونز صارفین کو وائس، ٹیکسٹ اورڈیٹا کنیکٹیویٹی کی سہولت ملے گی۔

تفصیلات کے مطابق اب موبائل نیٹ ورک کے لیے کسی ٹاور کی ضرورت نہیں پڑے گی اور خلا سے آنے والے سگنلز سے موبائل فونز چلیں گے۔

ٹیکنالوجی کمپنی اسپیس ایکس نےفون سروس کےلئےپہلا سیٹلائٹ لانچ کردیا، یہ سیٹلائٹ صارفین کواسپیس انٹرنیٹ نیٹ ورک سے جوڑ سکے گا۔

جس کے ذریعے موبائل فونز صارفین کو وائس، ٹیکسٹ اور ڈیٹا کنیکٹیویٹی کی سہولت ملے گی اور کسی بھی ایسے مقام پر جہاں موبائل ٹاور سے رابطہ ممکن نہیں ہوگا، وہاں اس سیٹلائٹ براڈ بینڈ سروس کے ذریعے موبائل فونز کام کریں گے۔

اسٹارلنک کے مطابق سیٹلائٹ سگنلز کی مدد سے دنیا میں کسی بھی مقام سے پیغام بھیجنا،، کال کرنا اوربراؤزنگ ممکن ہوگا۔

یہ سروس صارفین کو بلاتعطل انٹرنیٹ بھی فراہم کرے گی، رواں سال صرف ٹیکسٹ کی سہولت ملے گی جبکہ دو ہزار پچیس میں کال اورڈیٹا کی سہولیات متعارف کروائی جائیں گی۔


ڈاؤ یونیورسٹی کا بڑا کارنامہ، پاکستان میں پہلی مرتبہ ’بائیونک آرم‘ متعارف

https://urdu.arynews.tv/wp-content/uploads/2024/01/dow.mp4?_=1


 کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی نے بڑا کارنامہ انجام دیتے ہوئے پاکستان میں پہلی مرتبہ ’بائیونک آرم‘ متعارف کرا دیا۔

تفصیلات کے مطابق ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے ایک اور سنگ میل عبور کر لیا ہے، یونیورسٹی نے پاکستان میں پہلی مرتبہ بائیونک آرم متعارف کرا دیا۔

ماہرین نے بتایا کہ بائیونک آرم سے وہ تمام امور انجام دیے جا سکیں گے جو اصل بازو سے دیے جاتے ہیں، اور اس کے ذریعے حساس اور باریک کام ممکن ہیں جیسا کہ اس سے سوئی میں دھاگا بھی پرویا جا سکتا ہے۔

پروفیسر محمد سعید قریشی نے اس موقع پر کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی روز اوّل سے غریب اور متوسط طبقے کے لوگوں کے لیے رعایتی قیمتوں پر تشخیص و علاج میں معاونت کر رہی ہے، ڈوول کے قیام کے پس منظر میں بھی یہی مقاصد کار فرما ہیں۔

انھوں نے کہا ڈوول کے ذریعے نیورو ڈس آرڈر، آرتھوپیڈک یا کسی اور وجہ سے اپنے اعضا سے محروم افراد کو مصنوعی اعضا فراہم کیے جائیں گے، ڈوول کے فوکل پرسن ڈاکٹر اوصاف احمد نے بتایا کہ ڈاؤ یونیورسٹی نے پاکستان میں پہلی مرتبہ بائیونک آرم لگانے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اور اس سلسلے میں تمام انتظامات مکمل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ غریب اور متوسط طبقے کے لیے کم قیمت پر مصنوعی اعضا فراہم کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے اوجھا کیپمس میں ڈاؤ یونٹ فار آرٹیفیشل لمب (ڈوول) کا افتتاح کیا، اس موقع پر ڈوول کے ڈائریکٹر فرحان اسحاق، اوصاف احمد ایڈیشنل ڈائریکٹر ہیومن ریسورسز، پیر مدثر علی شاہ، سیکیورٹی انچارج رستم زمان، پروفیسر فیصل یامین، پروفیسر عتیق الرحمن اور دیگر بھی موجود تھے۔

Source: ARY News