https://urdu.arynews.tv/wp-content/uploads/2024/01/dow.mp4?_=1
کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی نے بڑا کارنامہ انجام دیتے ہوئے پاکستان میں پہلی مرتبہ ’بائیونک آرم‘ متعارف کرا دیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے ایک اور سنگ میل عبور کر لیا ہے، یونیورسٹی نے پاکستان میں پہلی مرتبہ بائیونک آرم متعارف کرا دیا۔
ماہرین نے بتایا کہ بائیونک آرم سے وہ تمام امور انجام دیے جا سکیں گے جو اصل بازو سے دیے جاتے ہیں، اور اس کے ذریعے حساس اور باریک کام ممکن ہیں جیسا کہ اس سے سوئی میں دھاگا بھی پرویا جا سکتا ہے۔
پروفیسر محمد سعید قریشی نے اس موقع پر کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی روز اوّل سے غریب اور متوسط طبقے کے لوگوں کے لیے رعایتی قیمتوں پر تشخیص و علاج میں معاونت کر رہی ہے، ڈوول کے قیام کے پس منظر میں بھی یہی مقاصد کار فرما ہیں۔
انھوں نے کہا ڈوول کے ذریعے نیورو ڈس آرڈر، آرتھوپیڈک یا کسی اور وجہ سے اپنے اعضا سے محروم افراد کو مصنوعی اعضا فراہم کیے جائیں گے، ڈوول کے فوکل پرسن ڈاکٹر اوصاف احمد نے بتایا کہ ڈاؤ یونیورسٹی نے پاکستان میں پہلی مرتبہ بائیونک آرم لگانے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اور اس سلسلے میں تمام انتظامات مکمل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ غریب اور متوسط طبقے کے لیے کم قیمت پر مصنوعی اعضا فراہم کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے اوجھا کیپمس میں ڈاؤ یونٹ فار آرٹیفیشل لمب (ڈوول) کا افتتاح کیا، اس موقع پر ڈوول کے ڈائریکٹر فرحان اسحاق، اوصاف احمد ایڈیشنل ڈائریکٹر ہیومن ریسورسز، پیر مدثر علی شاہ، سیکیورٹی انچارج رستم زمان، پروفیسر فیصل یامین، پروفیسر عتیق الرحمن اور دیگر بھی موجود تھے۔
Source: ARY News
No comments:
Post a Comment