جدید ٹیکنالوجی کی دنیا میں مصنوعی ذہانت اے آئی کا استعمال تیزی سے فروغ پارہا ہے۔ فری لانسر، دفتری ملازمین، ایڈیٹرز یہاں تک طلبا و طالبات بھی اے آئی کا استعمال کر کے اپنے پراجیکٹس مکمل کر رہے ہیں۔
میسا چوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں کمپیوٹر سائنس اینڈ آرٹیفیشل انٹیلی جینس لیب کے سابق ڈائریکٹر راڈنی بروکس نے اس سے متعلق کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت کا معاملہ اب جمود کی نذر ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق راڈنی بروکس کا کہنا ہے کہ سال2023 کے دوران دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت کا چرچہ رہا، سال کے آخری ایام میں چیٹ جی پی ٹی تھری مصنوعی ذہانت عوام تک پہنچی جس کی بدولت انہیں مختلف کاموں میں آسانی ہوئی۔
راڈنی بروکس جو ٹیکنالوجی کی دنیا کے حوالے سے پیش گوئیاں اور تبصرے کرتے رہتے ہیں۔ راڈنی بروکس نے ڈرائیور کے بغیر چلنے والی کاروں، عام آدمی کے خلائی سفر، روبوٹکس، مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ سے متعلق کامیاب پیش گوئیاں کی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ 2050 تک پیش گوئیاں کرتے رہیں گے۔اس وقت وہ95 برس کے ہوچکے ہوں گے۔
اپنے تازہ ترین اسکور کارڈ میں راڈنی بروکس نے پیش گوئی کی ہے کہ سال 2024 مصنوعی ذہانت سے کمانے والوں کے لیے اچھا نہیں رہے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے غلغلہ کچھ زیادہ ہے۔ ہم مصنوعی ذہانت کی 60 سالہ تاریخ کئی بار نشیب و فراز کے مراحل سے گزرے ہیں۔
راڈنی بروکس کے مطابق وہ وقت اب زیادہ دور نہیں ہے جب مصنوعی ذہانت زیادہ کمائی کا ذریعہ نہیں رہے گا اور لاکھوں افراد کے لیے انتہائی مشکل حالات پیدا ہوں گے۔