Monday, January 15, 2024

محمد رضوان نے حفیظ کو پیچھے چھوڑ کر ٹی ٹوئنٹی میں اہم اعزاز اپنے نام کرلیا

 


پاکستان کے وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان نے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں اہم اعزاز اپنے نام کرلیا۔

پاکستان ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے نائب کپتان محمد رضوان سابق کپتان محمد حفیظ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ٹی20 انٹرنیشنل میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ چھکے مارنے والے بیٹر بن گئے۔

رضوان نے یہ کارنامہ نیوزی لینڈ کے خلاف دوسرے ٹی ٹوئنٹی  میچ میں سر انجام دیا۔وہ پاکستان کی جانب سے 87 ٹی ٹوئنٹی میچز میں مجموعی طور پر سب سے زیادہ 77 چھکے مارچکے ہیں۔

اس سے قبل ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ چھکے لگانے والے بیٹر محمد حیفظ تھے جن کے چھکوں کی تعداد 76 تھی۔

اس کے علاوہ سابق کپتان شاہد آفریدی بھی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں 73 چھکے مارچکے ہیں۔  

واضح رہے کہ پانچ ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کے دوسرے میچ میں بھی نیوزی لینڈ نے پاکستان کو شکست دیکر سیریز میں دو صفر کی سبقت حاصل کر لی۔

ہیملٹن  میں نیوزی لینڈ کی جانب سے دیے گئے 195 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستانی ٹیم 173 رنز پر آؤٹ ہو گئی اور پاکستان کو 21 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔


50 سال سے روزانہ برگر کھانے والے شہری کا نام گنیز ورلڈ ریکارڈ میں شامل

 


امریکی شہری نے 50 سال سے زائد عرصے سے روزانہ برگر کھا کر سب سے زیادہ برگر کھانے کا نیا گنیز ورلڈ ریکارڈ قائم کر دیا۔

غیر ملکی  میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی ریاست وسکونسن سے تعلق رکھنے والے 70 سالہ شہری ڈونلڈ گورسکی نے 17 مئی 1972 کو 'بِگ میک' برگر کھانے کا آغاز کیا اور اس کے بعد سے وہ گزشتہ 5 دہائیوں سے کم از کم روازنہ ایک برگر کھا رہے ہیں۔

گنیز ورلڈ ریکارڈ حکام نے بتایا ہے کہ گورسکی نے 2018 میں 30 ہزار برگرکھانے کا سنگ میل عبور کیا۔ 



انہوں نے بتایا کہ گنیز بک کو میرے ریکارڈ کی نشاندہی میں 25 برس لگے۔  یہ صرف ایک دن کے لیے ریکارڈ بک میں آنے کا ریکارڈ کبھی نہیں تھا بلکہ یہ ایک روزمرہ کا ریکارڈ تھا، اور دیکھتے ہی دیکھتے کیسے 50 سال گزر گئے پتا ہی نہیں چلا۔ 

ڈونلڈ گورسکی کا کہنا ہے کہ مجھے قدرت کی جانب سے بہترین میٹابولزم اور اچھی صحت ملی ہے جس کی وجہ سے روزانہ برگر کھانے کی و جہ سے بھی میرا وزن زیادہ بڑھا نہیں۔

گنیز ورلڈ ریکارڈز کے حکام کے مطابق ڈونلڈ گورسکی کا ریکارڈ پہلی بار 1999 میں باضابطہ طور پر تسلیم کیا گیا تھا جب انہوں نے 15 ہزار 490 برگر کھانے کا سنگ میل عبور کیا تھا۔



دنیا کی خطرناک ملازمتیں کون سی ہیں؟

 



ملازمت کی تلاش ہر شخص کو  رہتی ہے اور  ہر کوئی اپنے ہنر، صلاحیت اور  تعلیم کے مطابق ملازمت کرتا ہے لیکن دنیا میں کچھ ملازمتوں کو خطرناک بھی قرار دیا گیا ہے۔

آج ہم آپ کو چند ایسی ملازمتیں بتاتے ہیں جو خطرناک ہونے کے ساتھ ساتھ کبھی کبھی جانی نقصان کا باعث بھی بنتی ہے۔ 

بھاری مشینری کے ساتھ کام کرنے والے ملازم

ہیوی مشینری کے ساتھ کام کرنے والے لوگوں کی ملازمت کو دنیا کی خطرناک ترین ملازمتوں میں شامل کیا جاتا ہے کیونکہ اس ملازمت میں چھوٹی سی لاپرواہی بھی جانی نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔

امریکا کے بیورو آف لیبر اسٹیٹسٹک کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس ملازمت کے دوران ہر سال ایک لاکھ میں سے 82 ملازمین زخمی ہوتے ہیں۔

ماہی گیری

فائل فوٹو
فائل فوٹو

ماہی گیری سے وابسطہ افراد اپنا پیٹ مچھلی کا شکار کرکے ہی پالتے ہیں جس کیلئے انہیں خراب موسم اور بپھرے سمندر کے باوجود اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر جانا پڑتا ہے۔

انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی اکوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ برانچ کی جانب سے یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں سالانہ  ماہی گیری میں 24 ہزار ہلاکتیں ہوتی ہیں۔

تعمیراتی مزدور

فائل فوٹو
فائل فوٹو

اونچائی، بھاری مشینری اور نقصاندہ مواد مزدوروں کی زندگیوں کیلئے خطرناک ہے، بتایا جارہا ہے امریکا کی اس انڈسٹری میں اونچائی سے گرنے اور پھسلنے سے 45 فیصد سے زائد افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

ٹرک ڈرائیور

فائل فوٹو
فائل فوٹو

ٹرک ڈرائیور کی ملازمت کو بھی دنیا کی خطرناک ملازمتوں میں شامل کیا جاتا ہے کیونکہ ہائی ویز پر گھنٹوں کی ڈرائیونگ ڈرائیور کی تھکاوٹ اور نیند کی کمی کا باعث بنتی ہے جس سے حادثات بھی رونما ہوتے ہیں۔

اس کے علاوہ تیز رفتار ٹرک بے قابو ہونے کی وجہ سے بھی ڈرائیور موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، صرف بھارت میں ہر سال 10 فیصد ٹرک ڈرائیور ٹریفک حادثات میں ہلاک ہوتے ہیں۔

بجلی گھر میں کام کرنے والا ملازم

فائل فوٹو
فائل فوٹو

بجلی کی ہائی ولٹیج لائن پر کام کرنا اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھنا ہے کیونکہ چھوٹی سی غلطی سیدھا موت کی وجہ بنی سکتی ہے۔

امریکا کی نیشنل لائن مین سروے اور یوٹیلیٹی کمپنی کے اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں ہر سال ایک لاکھ میں سے 42  ملازمین دنیا چھوڑ جاتے ہیں۔


سال کے سب سے چھوٹے دن اور طویل ترین رات کے دلچسپ حقائق

 


کیا آپ کو معلوم ہے کہ پاکستان سمیت شمالی نصف کرے میں آج سال کا سب سے چھوٹا دن اور طویل ترین رات ہے؟

سال کے مختصر ترین دن کو راس الجدی یا winter solstice کہا جاتا ہے۔

گزشتہ 6 ماہ یعنی 22 جون سے پاکستان سمیت شمالی نصف کرے میں دن کے دورانیے میں کمی آرہی تھی مگر اب معاملہ الٹا ہوجائے گا یعنی دن کا دورانیہ بتدریج بڑھنے لگے گا۔

راس الجدی کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بنیادی طور پر موسم سرما کے آغاز کا پہلا دن ہے جس کا آغاز پاکستان سمیت کچھ ممالک میں 21 جبکہ کچھ میں 22 دسمبر کو ہوگا۔

راس الجدی کے پیچھے چھپی سائنس

یہ وہ موقع ہوتا ہے جب سورج سب سے زیادہ جنوب میں ہوتا ہے اور برج جدی سے گزر رہا ہوتا ہے۔

جنوبی نصف کرے میں صورتحال الٹ ہوتی ہے جہاں 21 یا 22 دسمبر سال کا طویل ترین دن ہوگا۔

اس خطے میں ارجنٹینا، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقا جیسے ممالک موجود ہیں جہاں دنیا کی محض 10 فیصد آبادی مقیم ہے۔

شمالی نصف کرے میں سال کا سب سے چھوٹا دن 20 سے 24 دسمبر کے درمیان ہوتا ہے، مگر 21 یا 22 دسمبر زیادہ عام تاریخیں ہیں۔

کس ملک میں سال کا چھوٹا دن 21 دسمبر کو ہوا یا 22 دسمبر کو ہوگا اس کے لیے مختلف ویب سائٹس جیسے ٹائم اینڈ ڈیٹ کام سے مدد لی جاسکتی ہے۔

کونسی جگہوں پر واقعی سب سے مختصر دن ہوتا ہے؟

اس موقع پر قطب شمالی میں دن کی روشنی ڈرامائی حد تک کم ہوتی ہے بلکہ وہاں لگ بھگ 24 گھنٹے تاریکی کا ہی راج ہوتا ہے۔

اس کے مقابلے میں خط استوا کے شمال میں 85 میل دور واقع سنگاپور میں رہنے والوں کو کوئی خاص فرق محسوس نہیں ہوتا، کیونکہ وہاں جون کے مقابلے میں دسمبر میں سورج غروب ہونے کے وقت میں محض 9 منٹ کی کمی آتی ہے۔

یعنی وہاں پورا سال لگ بھگ 12 گھنٹے کا دن رہتا ہے۔

پیرس میں 8 گھنٹے 14 منٹ طویل دن ہوتا ہے اور لگ بھگ 16 گھنٹے طویل رات ہوتی ہے۔

ناروے کے شہر اوسلو میں سورج صبح 9 بج کر 18 منٹ پر طلوع ہوکر سہ پہر 3 بج کر 12 منٹ پر غروب ہوجاتا ہے یعنی 6 گھنٹے سے بھی کم وقت میں۔

دنیا بھر میں دن اور رات کا دورانیہ ایک جیسا کب ہو گا؟

امریکی ریاست الاسکا کے علاقے Nome میں تو سورج کی روشنی 3 گھنٹے 54 منٹ تک ہی نظر آتی ہے جس کے بعد 20 گھنٹے طویل شب کا آغاز ہوجاتا ہے۔

اس کے مقابلے میں اسلام آباد میں صبح 7 بج کر 8 منٹ پر سورج طلوع ہوکر شام 5 بج کر3 منٹ پر غروب ہوجاتا ہے، یعنی 9 گھنٹے 55 منٹ میں۔

لاہور میں یہ دورانیہ 10 گھنٹے ایک منٹ جبکہ کراچی میں 10 گھنٹے 35 منٹ ہوگا 

ایسا ہوتا کیوں ہے؟

ہماری زمین سورج کے گرد گھومتی ہے تو راس الجدی کے موقع پر سورج قطب جنوبی کی جانب جھکا ہوتا ہے اور شمالی نصف کرے سے دور ہوتا ہے تو یہاں سردیوں کا آغاز ہوتا ہے۔

اس وجہ سے دن کا دورانیہ گھٹ جاتا ہے جبکہ موسم گرما میں اس سے الٹ ہوتا ہے۔

شمالی نصف کرے کے خطوں میں اگلے تین دنوں تک طلوع آفتاب کا وقت یہی رہے گا، البتہ سورج غروب ہونے کا وقت تبدیل ہوتا جائے گا۔

Source:geotv

Sunday, January 14, 2024

لاکھوں افراد کے لیے انتہائی مشکل حالات پیدا ہوں گے ۔۔ مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا آنے والے سالوں میں ..........

 

جدید ٹیکنالوجی کی دنیا میں مصنوعی ذہانت اے آئی کا استعمال تیزی سے فروغ پارہا ہے۔ فری لانسر، دفتری ملازمین، ایڈیٹرز یہاں تک طلبا و طالبات بھی اے آئی کا استعمال کر کے اپنے پراجیکٹس مکمل کر رہے ہیں۔

میسا چوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں کمپیوٹر سائنس اینڈ آرٹیفیشل انٹیلی جینس لیب کے سابق ڈائریکٹر راڈنی بروکس نے اس سے متعلق کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت کا معاملہ اب جمود کی نذر ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق راڈنی بروکس کا کہنا ہے کہ سال2023 کے دوران دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت کا چرچہ رہا، سال کے آخری ایام میں چیٹ جی پی ٹی تھری مصنوعی ذہانت عوام تک پہنچی جس کی بدولت انہیں مختلف کاموں میں آسانی ہوئی۔

راڈنی بروکس جو ٹیکنالوجی کی دنیا کے حوالے سے پیش گوئیاں اور تبصرے کرتے رہتے ہیں۔ راڈنی بروکس نے ڈرائیور کے بغیر چلنے والی کاروں، عام آدمی کے خلائی سفر، روبوٹکس، مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ سے متعلق کامیاب پیش گوئیاں کی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ 2050 تک پیش گوئیاں کرتے رہیں گے۔اس وقت وہ95 برس کے ہوچکے ہوں گے۔

اپنے تازہ ترین اسکور کارڈ میں راڈنی بروکس نے پیش گوئی کی ہے کہ سال 2024 مصنوعی ذہانت سے کمانے والوں کے لیے اچھا نہیں رہے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے غلغلہ کچھ زیادہ ہے۔ ہم مصنوعی ذہانت کی 60 سالہ تاریخ کئی بار نشیب و فراز کے مراحل سے گزرے ہیں۔

راڈنی بروکس کے مطابق وہ وقت اب زیادہ دور نہیں ہے جب مصنوعی ذہانت زیادہ کمائی کا ذریعہ نہیں رہے گا اور لاکھوں افراد کے لیے انتہائی مشکل حالات پیدا ہوں گے۔




Top 25 Natural Lakes In Pakistan #mancharlake #banjosalake #pyalalake

پاکستان حیرت انگیز قدرتی اور مصنوعی جھیلوں سے مالا مال ہے۔ یہ جھیلیں اپنے تازہ شفاف پانی، شاندار خوبصورتی اور قدرتی ...