APP MAIN SY BHUT SY LOG APNY IS HONHAR PAKISTANI KO JANTY HOUN GAIN
NAJANY HUM PAKSITANIOU KO HMYSHA APNY HONHAROU KI QDER DAIR SY Q HOTI HAI
Latest News & Updates | Latest Pakistani Showbiz News | Latest News regarding Pakistani Legends & Celebrities, Latest Dramas and Actors.
Saturday, January 15, 2011
اے قائد میں شرمندہ ہوں
اے قائد میں شرمندہ ہوں
اسلام و علیکم
جانے کیوں ہم اتنے بے حس ہیں۔۔۔آخر کیوں
کیا ہم ظالم نہیں ہیں۔۔۔کیا اب آپ کو احساس نہیں ہو رہا کہ ہم تمام لوگ خود غرض، ناشکرے ہیں۔۔۔
جس عظیم شخص نے اپنی زندگی کی تمام آسائشیں پس پشت ڈال کر، اپنا دن رات ایک کر کے۔۔۔ ہمارے لیے صرف ہمارے لیے ایک جنت کا ٹکڑا حاصل کیا ہے۔۔۔
کیا آپ کو پتہ ہے کہ اس عظیم شخص کو ۱۹۴۵ ہی معلوم ہو گیا تھا کہ وہ بیمار ہو گیا ہے اور کچھ ہی دنوں کا مہمان ہے۔۔۔ لیکن اس نے یہ بات ہر کسی سے چھپائی۔۔حتیٰ کے اپنی اتنی پیار کرنے والی بہن محترمہ فاطمہ جناح صاحبہ سے بھی۔۔۔۔
انگریز کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں معلوم ہوتا کہ جناح اس دنیا میں چند دن کا مہمان ہے تو ہم کبھی بھی اتنی جلدی تقسیم نا کرتے اس معاملے کو تھوڑا آگے لے جاتے۔۔۔
لیکن افسوس ہم نے کیا کیا ہے؟
اس عظیم شخص کی اولاد آج کس حالت میں ہے آپ نے دیکھ ہی لیا۔۔۔۔
جب سے پاکستان وجود میں آیا ہے اس وقت سے لیکر آج تک آپ اس ملک کے جابر حکمرانوں کو دیکھئے اور ان کے عزیز و اقارب کو دیکھئے۔۔۔ وہ ایک سے بڑھ کر ایک اچھی زندگی گزار رہا ہے اور عیاشیا ں کر رہا ہے ۔۔۔
لیکن جس شخص نے اپنی ساری زندگی اس ملک کو وقف کر دی اس کی اولاد اس حالت میں ۔۔۔ ہمارے لیے شرم کا مقام ہے۔۔۔ آخر ہم پر یہ آفتیں کیوں ناں آئیں ہم روتے ہیں ۔۔۔ کہ اس ملک نے ہمیں کیا دیا۔۔۔
اس ملک نے تو ہمیں بہت کچھ دیا۔۔۔ میرے قائد نے تو ہمیں نوجوان اور صحت مند ملک پاکستان دیا تھا۔۔۔ لیکن ہم نے اس پاکستان کو کیا دیا۔۔۔ یہ مجھ سمیت کوئی نہیں سوچتا۔۔۔ حالت یہ ہے کہ ہم اس کی اولاد کو ہی کچھ نا دے سکے۔۔۔
مجھ سے کچھ اور نہیں لکھا جا رہا۔۔۔۔
اللہ نگہبان
یا اللہ تو ہی ہمارے بے حس اور مردہ ضمیر حکمرانوں کو جگا ۔۔۔ اور ہمارے بھی سوئے ہوے ضمیروں کو روشنی دکھا۔۔۔آمین
آئے قائد میں شرمندہ ہوں۔۔۔ کہ میں تیری اولاد کے لیے کچھ نا کرسکا۔۔۔۔
محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان
محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان
پیدائش: 1936ء
ڈاکٹرقدیر خان پاکستانی سائسندان۔ پاکستانی ایٹم بم کے خالق۔ ہندوستان کے شہر بھوپال میں پیدا ہوئے۔ ڈاکٹر قدیر خان پندرہ برس یورپ میں رہنے کے دوران مغربی برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی، ہالینڈ کی یونیورسٹی آف ڈیلفٹ اور بیلجیئم کی یونیورسٹی آف لیوؤن میں پڑھنے کے بعد 1976ء میں واپس پاکستان آگئےـ ڈاکٹر خان ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس جبکہ بیلجیئم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئرنگ کی اسناد حاصل کرنے کے بعد 31 مئی 1976ء میں انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو سے مل کر انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز میں شمولیت اختیار کی ـ اس ادارے کا نام یکم مئی 1981ء کو جنرل ضیاءالحق نے تبدیل کرکے ’ ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز‘ رکھ دیا۔ یہ ادارہ پاکستان میں یورینیم کی افزودگی میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔
روایتی ہتھیار کا معائنہ کرتے ہوئےڈاکٹر قدیر خان پر ہالینڈ کی حکومت نے اہم معلومات چرانے کے الزامات کے تحت مقدمہ بھی دائر کیا لیکن ہالینڈ، بیلجیئم، برطانیہ اور جرمنی کے پروفیسرز نے جب ان الزامات کا جائزہ لیا تو انہوں نے ڈاکٹر خان کو بری کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ جن معلومات کو چرانے کی بنا پر مقدمہ داخل کیا گیا ہے وہ عام اور کتابوں میں موجود ہیںـ جس کے بعد ہالینڈ کی عدالت عالیہ نے ان کو باعزت بری کردیا تھاـ
مئی 1998ء میں پاکستان نے بھارتی ایٹم بم کے تجربے کے بعد کامیاب تجربہ کیا۔ بلوچستان کے شہر چاغی کے پہاڑوں میں ہونے والے اس تجربے کی نگرانی ڈاکٹر قدیر خان نے ہی کی تھی ـ ڈاکٹر قدیر خان کو وقت بوقت 13 طلائی تمغے ملے، انہوں نے ایک سو پچاس سے زائد سائنسی تحقیقاتی مضامین بھی لکھے ہیں ـ انیس سو ترانوے میں کراچی یونیورسٹی نے ڈاکٹر خان کو ڈاکٹر آف سائنس کی اعزازی سند دی تھی۔
فاروق لغاری سے نشان امتیاز حاصل کرتے ہوئےچودہ اگست 1996ء میں صدر فاروق لغاری نے ان کو پاکستان کا سب سے بڑا سِول اعزاز نشانِ امتیاز دیا جبکہ 1989ء میں ہلال امتیاز کا تمغہ بھی انکو عطا کیا گیا
ڈاکٹر قدیر خان نےسیچٹ sachet ایک این جی او بھی بنائی جو تعلیمی اور دیگر فلاحی کاموں میں سرگرم ہےـ
ڈاکٹر قدیر خان نے ہالینڈ میں قیام کے دوران ایک مقامی لڑکی ہنی خان سے شادی کی جو اب ہنی خان کہلاتی ہیں اور جن سے ان کی دو بیٹیاں ہوئیں۔
Subscribe to:
Posts (Atom)