اسلام و علیکم




جانے کیوں ہم اتنے بے حس ہیں۔۔۔آخر کیوں

کیا ہم ظالم نہیں ہیں۔۔۔کیا اب آپ کو احساس نہیں ہو رہا کہ ہم تمام لوگ خود غرض، ناشکرے ہیں۔۔۔
جس عظیم شخص نے اپنی زندگی کی تمام آسائشیں پس پشت ڈال کر، اپنا دن رات ایک کر کے۔۔۔ ہمارے لیے صرف ہمارے لیے ایک جنت کا ٹکڑا حاصل کیا ہے۔۔۔
کیا آپ کو پتہ ہے کہ اس عظیم شخص کو ۱۹۴۵ ہی معلوم ہو گیا تھا کہ وہ بیمار ہو گیا ہے اور کچھ ہی دنوں کا مہمان ہے۔۔۔ لیکن اس نے یہ بات ہر کسی سے چھپائی۔۔حتیٰ کے اپنی اتنی پیار کرنے والی بہن محترمہ فاطمہ جناح صاحبہ سے بھی۔۔۔۔
انگریز کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں معلوم ہوتا کہ جناح اس دنیا میں چند دن کا مہمان ہے تو ہم کبھی بھی اتنی جلدی تقسیم نا کرتے اس معاملے کو تھوڑا آگے لے جاتے۔۔۔

لیکن افسوس ہم نے کیا کیا ہے؟
اس عظیم شخص کی اولاد آج کس حالت میں ہے آپ نے دیکھ ہی لیا۔۔۔۔
جب سے پاکستان وجود میں آیا ہے اس وقت سے لیکر آج تک آپ اس ملک کے جابر حکمرانوں کو دیکھئے اور ان کے عزیز و اقارب کو دیکھئے۔۔۔ وہ ایک سے بڑھ کر ایک اچھی زندگی گزار رہا ہے اور عیاشیا ں کر رہا ہے ۔۔۔

لیکن جس شخص نے اپنی ساری زندگی اس ملک کو وقف کر دی اس کی اولاد اس حالت میں ۔۔۔ ہمارے لیے شرم کا مقام ہے۔۔۔ آخر ہم پر یہ آفتیں کیوں ناں آئیں ہم روتے ہیں ۔۔۔ کہ اس ملک نے ہمیں کیا دیا۔۔۔
اس ملک نے تو ہمیں بہت کچھ دیا۔۔۔ میرے قائد نے تو ہمیں نوجوان اور صحت مند ملک پاکستان دیا تھا۔۔۔ لیکن ہم نے اس پاکستان کو کیا دیا۔۔۔ یہ مجھ سمیت کوئی نہیں سوچتا۔۔۔ حالت یہ ہے کہ ہم اس کی اولاد کو ہی کچھ نا دے سکے۔۔۔
مجھ سے کچھ اور نہیں لکھا جا رہا۔۔۔۔

اللہ نگہبان

یا اللہ تو ہی ہمارے بے حس اور مردہ ضمیر حکمرانوں کو جگا ۔۔۔ اور ہمارے بھی سوئے ہوے ضمیروں کو روشنی دکھا۔۔۔آمین

آئے قائد میں شرمندہ ہوں۔۔۔ کہ میں تیری اولاد کے لیے کچھ نا کرسکا۔۔۔۔