Monday, January 15, 2024

دنیا کی خطرناک ملازمتیں کون سی ہیں؟

 



ملازمت کی تلاش ہر شخص کو  رہتی ہے اور  ہر کوئی اپنے ہنر، صلاحیت اور  تعلیم کے مطابق ملازمت کرتا ہے لیکن دنیا میں کچھ ملازمتوں کو خطرناک بھی قرار دیا گیا ہے۔

آج ہم آپ کو چند ایسی ملازمتیں بتاتے ہیں جو خطرناک ہونے کے ساتھ ساتھ کبھی کبھی جانی نقصان کا باعث بھی بنتی ہے۔ 

بھاری مشینری کے ساتھ کام کرنے والے ملازم

ہیوی مشینری کے ساتھ کام کرنے والے لوگوں کی ملازمت کو دنیا کی خطرناک ترین ملازمتوں میں شامل کیا جاتا ہے کیونکہ اس ملازمت میں چھوٹی سی لاپرواہی بھی جانی نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔

امریکا کے بیورو آف لیبر اسٹیٹسٹک کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس ملازمت کے دوران ہر سال ایک لاکھ میں سے 82 ملازمین زخمی ہوتے ہیں۔

ماہی گیری

فائل فوٹو
فائل فوٹو

ماہی گیری سے وابسطہ افراد اپنا پیٹ مچھلی کا شکار کرکے ہی پالتے ہیں جس کیلئے انہیں خراب موسم اور بپھرے سمندر کے باوجود اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر جانا پڑتا ہے۔

انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی اکوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ برانچ کی جانب سے یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں سالانہ  ماہی گیری میں 24 ہزار ہلاکتیں ہوتی ہیں۔

تعمیراتی مزدور

فائل فوٹو
فائل فوٹو

اونچائی، بھاری مشینری اور نقصاندہ مواد مزدوروں کی زندگیوں کیلئے خطرناک ہے، بتایا جارہا ہے امریکا کی اس انڈسٹری میں اونچائی سے گرنے اور پھسلنے سے 45 فیصد سے زائد افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

ٹرک ڈرائیور

فائل فوٹو
فائل فوٹو

ٹرک ڈرائیور کی ملازمت کو بھی دنیا کی خطرناک ملازمتوں میں شامل کیا جاتا ہے کیونکہ ہائی ویز پر گھنٹوں کی ڈرائیونگ ڈرائیور کی تھکاوٹ اور نیند کی کمی کا باعث بنتی ہے جس سے حادثات بھی رونما ہوتے ہیں۔

اس کے علاوہ تیز رفتار ٹرک بے قابو ہونے کی وجہ سے بھی ڈرائیور موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، صرف بھارت میں ہر سال 10 فیصد ٹرک ڈرائیور ٹریفک حادثات میں ہلاک ہوتے ہیں۔

بجلی گھر میں کام کرنے والا ملازم

فائل فوٹو
فائل فوٹو

بجلی کی ہائی ولٹیج لائن پر کام کرنا اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھنا ہے کیونکہ چھوٹی سی غلطی سیدھا موت کی وجہ بنی سکتی ہے۔

امریکا کی نیشنل لائن مین سروے اور یوٹیلیٹی کمپنی کے اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں ہر سال ایک لاکھ میں سے 42  ملازمین دنیا چھوڑ جاتے ہیں۔


سال کے سب سے چھوٹے دن اور طویل ترین رات کے دلچسپ حقائق

 


کیا آپ کو معلوم ہے کہ پاکستان سمیت شمالی نصف کرے میں آج سال کا سب سے چھوٹا دن اور طویل ترین رات ہے؟

سال کے مختصر ترین دن کو راس الجدی یا winter solstice کہا جاتا ہے۔

گزشتہ 6 ماہ یعنی 22 جون سے پاکستان سمیت شمالی نصف کرے میں دن کے دورانیے میں کمی آرہی تھی مگر اب معاملہ الٹا ہوجائے گا یعنی دن کا دورانیہ بتدریج بڑھنے لگے گا۔

راس الجدی کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بنیادی طور پر موسم سرما کے آغاز کا پہلا دن ہے جس کا آغاز پاکستان سمیت کچھ ممالک میں 21 جبکہ کچھ میں 22 دسمبر کو ہوگا۔

راس الجدی کے پیچھے چھپی سائنس

یہ وہ موقع ہوتا ہے جب سورج سب سے زیادہ جنوب میں ہوتا ہے اور برج جدی سے گزر رہا ہوتا ہے۔

جنوبی نصف کرے میں صورتحال الٹ ہوتی ہے جہاں 21 یا 22 دسمبر سال کا طویل ترین دن ہوگا۔

اس خطے میں ارجنٹینا، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقا جیسے ممالک موجود ہیں جہاں دنیا کی محض 10 فیصد آبادی مقیم ہے۔

شمالی نصف کرے میں سال کا سب سے چھوٹا دن 20 سے 24 دسمبر کے درمیان ہوتا ہے، مگر 21 یا 22 دسمبر زیادہ عام تاریخیں ہیں۔

کس ملک میں سال کا چھوٹا دن 21 دسمبر کو ہوا یا 22 دسمبر کو ہوگا اس کے لیے مختلف ویب سائٹس جیسے ٹائم اینڈ ڈیٹ کام سے مدد لی جاسکتی ہے۔

کونسی جگہوں پر واقعی سب سے مختصر دن ہوتا ہے؟

اس موقع پر قطب شمالی میں دن کی روشنی ڈرامائی حد تک کم ہوتی ہے بلکہ وہاں لگ بھگ 24 گھنٹے تاریکی کا ہی راج ہوتا ہے۔

اس کے مقابلے میں خط استوا کے شمال میں 85 میل دور واقع سنگاپور میں رہنے والوں کو کوئی خاص فرق محسوس نہیں ہوتا، کیونکہ وہاں جون کے مقابلے میں دسمبر میں سورج غروب ہونے کے وقت میں محض 9 منٹ کی کمی آتی ہے۔

یعنی وہاں پورا سال لگ بھگ 12 گھنٹے کا دن رہتا ہے۔

پیرس میں 8 گھنٹے 14 منٹ طویل دن ہوتا ہے اور لگ بھگ 16 گھنٹے طویل رات ہوتی ہے۔

ناروے کے شہر اوسلو میں سورج صبح 9 بج کر 18 منٹ پر طلوع ہوکر سہ پہر 3 بج کر 12 منٹ پر غروب ہوجاتا ہے یعنی 6 گھنٹے سے بھی کم وقت میں۔

دنیا بھر میں دن اور رات کا دورانیہ ایک جیسا کب ہو گا؟

امریکی ریاست الاسکا کے علاقے Nome میں تو سورج کی روشنی 3 گھنٹے 54 منٹ تک ہی نظر آتی ہے جس کے بعد 20 گھنٹے طویل شب کا آغاز ہوجاتا ہے۔

اس کے مقابلے میں اسلام آباد میں صبح 7 بج کر 8 منٹ پر سورج طلوع ہوکر شام 5 بج کر3 منٹ پر غروب ہوجاتا ہے، یعنی 9 گھنٹے 55 منٹ میں۔

لاہور میں یہ دورانیہ 10 گھنٹے ایک منٹ جبکہ کراچی میں 10 گھنٹے 35 منٹ ہوگا 

ایسا ہوتا کیوں ہے؟

ہماری زمین سورج کے گرد گھومتی ہے تو راس الجدی کے موقع پر سورج قطب جنوبی کی جانب جھکا ہوتا ہے اور شمالی نصف کرے سے دور ہوتا ہے تو یہاں سردیوں کا آغاز ہوتا ہے۔

اس وجہ سے دن کا دورانیہ گھٹ جاتا ہے جبکہ موسم گرما میں اس سے الٹ ہوتا ہے۔

شمالی نصف کرے کے خطوں میں اگلے تین دنوں تک طلوع آفتاب کا وقت یہی رہے گا، البتہ سورج غروب ہونے کا وقت تبدیل ہوتا جائے گا۔

Source:geotv

Sunday, January 14, 2024

لاکھوں افراد کے لیے انتہائی مشکل حالات پیدا ہوں گے ۔۔ مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا آنے والے سالوں میں ..........

 

جدید ٹیکنالوجی کی دنیا میں مصنوعی ذہانت اے آئی کا استعمال تیزی سے فروغ پارہا ہے۔ فری لانسر، دفتری ملازمین، ایڈیٹرز یہاں تک طلبا و طالبات بھی اے آئی کا استعمال کر کے اپنے پراجیکٹس مکمل کر رہے ہیں۔

میسا چوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں کمپیوٹر سائنس اینڈ آرٹیفیشل انٹیلی جینس لیب کے سابق ڈائریکٹر راڈنی بروکس نے اس سے متعلق کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت کا معاملہ اب جمود کی نذر ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق راڈنی بروکس کا کہنا ہے کہ سال2023 کے دوران دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت کا چرچہ رہا، سال کے آخری ایام میں چیٹ جی پی ٹی تھری مصنوعی ذہانت عوام تک پہنچی جس کی بدولت انہیں مختلف کاموں میں آسانی ہوئی۔

راڈنی بروکس جو ٹیکنالوجی کی دنیا کے حوالے سے پیش گوئیاں اور تبصرے کرتے رہتے ہیں۔ راڈنی بروکس نے ڈرائیور کے بغیر چلنے والی کاروں، عام آدمی کے خلائی سفر، روبوٹکس، مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ سے متعلق کامیاب پیش گوئیاں کی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ 2050 تک پیش گوئیاں کرتے رہیں گے۔اس وقت وہ95 برس کے ہوچکے ہوں گے۔

اپنے تازہ ترین اسکور کارڈ میں راڈنی بروکس نے پیش گوئی کی ہے کہ سال 2024 مصنوعی ذہانت سے کمانے والوں کے لیے اچھا نہیں رہے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے غلغلہ کچھ زیادہ ہے۔ ہم مصنوعی ذہانت کی 60 سالہ تاریخ کئی بار نشیب و فراز کے مراحل سے گزرے ہیں۔

راڈنی بروکس کے مطابق وہ وقت اب زیادہ دور نہیں ہے جب مصنوعی ذہانت زیادہ کمائی کا ذریعہ نہیں رہے گا اور لاکھوں افراد کے لیے انتہائی مشکل حالات پیدا ہوں گے۔




موبائل فونز صارفین کے لئے بڑی خوشخبری

 



ٹیکنالوجی کمپنی اسپیس ایکس نے فون سروس کے لئے پہلا سیٹلائٹ لانچ کردیا، جس کے ذریعے موبائل فونز صارفین کو وائس، ٹیکسٹ اورڈیٹا کنیکٹیویٹی کی سہولت ملے گی۔

تفصیلات کے مطابق اب موبائل نیٹ ورک کے لیے کسی ٹاور کی ضرورت نہیں پڑے گی اور خلا سے آنے والے سگنلز سے موبائل فونز چلیں گے۔

ٹیکنالوجی کمپنی اسپیس ایکس نےفون سروس کےلئےپہلا سیٹلائٹ لانچ کردیا، یہ سیٹلائٹ صارفین کواسپیس انٹرنیٹ نیٹ ورک سے جوڑ سکے گا۔

جس کے ذریعے موبائل فونز صارفین کو وائس، ٹیکسٹ اور ڈیٹا کنیکٹیویٹی کی سہولت ملے گی اور کسی بھی ایسے مقام پر جہاں موبائل ٹاور سے رابطہ ممکن نہیں ہوگا، وہاں اس سیٹلائٹ براڈ بینڈ سروس کے ذریعے موبائل فونز کام کریں گے۔

اسٹارلنک کے مطابق سیٹلائٹ سگنلز کی مدد سے دنیا میں کسی بھی مقام سے پیغام بھیجنا،، کال کرنا اوربراؤزنگ ممکن ہوگا۔

یہ سروس صارفین کو بلاتعطل انٹرنیٹ بھی فراہم کرے گی، رواں سال صرف ٹیکسٹ کی سہولت ملے گی جبکہ دو ہزار پچیس میں کال اورڈیٹا کی سہولیات متعارف کروائی جائیں گی۔


ڈاؤ یونیورسٹی کا بڑا کارنامہ، پاکستان میں پہلی مرتبہ ’بائیونک آرم‘ متعارف

https://urdu.arynews.tv/wp-content/uploads/2024/01/dow.mp4?_=1


 کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی نے بڑا کارنامہ انجام دیتے ہوئے پاکستان میں پہلی مرتبہ ’بائیونک آرم‘ متعارف کرا دیا۔

تفصیلات کے مطابق ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے ایک اور سنگ میل عبور کر لیا ہے، یونیورسٹی نے پاکستان میں پہلی مرتبہ بائیونک آرم متعارف کرا دیا۔

ماہرین نے بتایا کہ بائیونک آرم سے وہ تمام امور انجام دیے جا سکیں گے جو اصل بازو سے دیے جاتے ہیں، اور اس کے ذریعے حساس اور باریک کام ممکن ہیں جیسا کہ اس سے سوئی میں دھاگا بھی پرویا جا سکتا ہے۔

پروفیسر محمد سعید قریشی نے اس موقع پر کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی روز اوّل سے غریب اور متوسط طبقے کے لوگوں کے لیے رعایتی قیمتوں پر تشخیص و علاج میں معاونت کر رہی ہے، ڈوول کے قیام کے پس منظر میں بھی یہی مقاصد کار فرما ہیں۔

انھوں نے کہا ڈوول کے ذریعے نیورو ڈس آرڈر، آرتھوپیڈک یا کسی اور وجہ سے اپنے اعضا سے محروم افراد کو مصنوعی اعضا فراہم کیے جائیں گے، ڈوول کے فوکل پرسن ڈاکٹر اوصاف احمد نے بتایا کہ ڈاؤ یونیورسٹی نے پاکستان میں پہلی مرتبہ بائیونک آرم لگانے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اور اس سلسلے میں تمام انتظامات مکمل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ غریب اور متوسط طبقے کے لیے کم قیمت پر مصنوعی اعضا فراہم کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے اوجھا کیپمس میں ڈاؤ یونٹ فار آرٹیفیشل لمب (ڈوول) کا افتتاح کیا، اس موقع پر ڈوول کے ڈائریکٹر فرحان اسحاق، اوصاف احمد ایڈیشنل ڈائریکٹر ہیومن ریسورسز، پیر مدثر علی شاہ، سیکیورٹی انچارج رستم زمان، پروفیسر فیصل یامین، پروفیسر عتیق الرحمن اور دیگر بھی موجود تھے۔

Source: ARY News