Monday, October 8, 2012

قابلِ رحم ہے وہ قوم

قابلِ رحم ہے وہ قوم
جس کے پاس عقیدے تو بہت ہیں
مگر دل یقیں سے خالی ہیں

قابلِ رحم ہے وہ قوم
جو ایسے کپڑے پہنتی ہے
جس کے لیے کپاس
اُن کے اپنے کھیتوں نے پیدا نہیں کی

اورقابلِ رحم ہے وہ قوم
جو باتیں بنانے والے کو
اپنا سب کچھ سمجھ لیتی ہے
اور چمکتی ہوئی تلوار سے بنے ٹھنے فاتح کو
اپنا انداتا سمجھ لیتی ہے

اور قابلِ رحم ہے وہ قوم
جو بظاہر خواب کی حالت میں بھی
حوس اور لالچ سے نفرت کرتی ہے
مگر عالم بیداری میں
مفاد پرستی کو اپنا شعار بنا لیتی ہے

قابلِ رحم ہے وہ قوم
جو جنازوں کے جلوس کے سوا
کہیں اور اپنی آواز بلند نہیں کرتی
اور ماضی کی یادوں کے سوا
اس کے پاس فخرکرنے کا کوئی سامان نہیں ہوتا

وہ اس وقت تک صورتِ حال کے خلاف احتجاج نہیں کرتی
جب تک اس کی گردن
عین تلوار کے نیچے نہیں آجاتی

اور قابلِ رحم ہے وہ قوم
جس کے نام نہاد سیاستدان
لومڑیوں کی طرح مکّار اور دھوکے بازہوں
اور جس کے دانشور
محض شعبدہ باز اور مداری ہوں

اور قابلِ رحم ہے وہ قوم
جو اپنے نئے حکمران کو
ڈھول بجا کر خوش آمدید کہتی ہے
اور جب وہ اقتدار سے محروم ہوں
تو ان پر آوازیں کسنے لگتی ہے

اور قابلِ رحم ہے وہ قوم
جس کے اہلِ علم و دانش
وقت کی گردش میں
گونگے بہرے ہوکر رہ گئے ہوں

اور قابلِ رحم ہے وہ قوم
جو ٹکڑوں میں بٹ چکی ہو اور جس کا ہر تبقہ
اپنے آپ کو پوری قوم سمجھتا ہو

خلیل جبران

Post ~~ پاکستان کے ایک گمنام گوشے کی سیر ~~

یہ تصویرے انٹرنیٹ سے لی گئی ہے۔ یہ ضلع دیرہے جو کہ صوبہ سرحد میں ہے اور چترال کے جنوب اور سوات کے مغرب میں واقع ہے۔ بہت کم لوگ اس کے مطالق جانتے ہونگے۔





























حامد میر !! زرا حیال کرو


حامد صاحب !!
ٹھیک ہے ‘ مُجھے اعتراض تو نہیں۔۔۔۔۔ آپ کے پاس اِس پروگرام کو آن ایر کرنے کی کافی وجہ ہو گی (جیسے کہ آپ نے کسی وعدہ کا بھی زکر کیا) پر یوں کہ کاش آپ اِس پروگرام کو کسی اور موقع پر آن ایر کرتے۔۔۔۔۔۔ ابھی تو میرے کراچی میں مارے جانے والے بزرگ‘ بھائ‘ بچے ‘بچیاں اور خصوصاً خواتین کی لاشیں شاید مردہ خانے میں بے گور و کفن رکھی ہیں۔
جناب !! میں قبرستان میں روشنیاں دیکھ کر پھر بھی ناچ نہیں سکتا۔
۲۵مئ ۲۰۱۲ کے روزنامہ جنگ کی خبر کے مطابق‘جھنگ کی رہاشٔی خالدہ پروین کو رشتے سے انکار پر تیزاب پھنک کر جھلسا دیا گیا۔۔۔۔۔ اِس خاتون کے حق میں آواز اُٹھا کر انصاف دلوانے میں مدد کیجیۓ
انصاف میں تاخیر انصاف کے خون کے مترادف ہے۔
عروس البلاد کراچی سے مجھے بھی بہت محبت ہے لیکن اِس کی روشنیاں پھر کبھی سہی۔
بحوالہ جنگ چھبیس مئ ۲۰۱۲