Monday, February 14, 2011

Sachi Mohabbat Ka taqaza



Muhabbaty Rsool ka takaza kia?

سیدنا عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمر رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! آپ مجھ کو سوائے میری جان کے ہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں اے عمر! قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جب تک کہ میں تیری جان سے بھی تجھ کو زیادہ پیارا نہ ہوں گا (تب تک تیرا ایمان کامل نہ ہو گا)۔“سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ بیشک اب آپ مجھ کو میری جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عمر! اب تمہارا ایمان کامل ہوا۔

صحیح بخاری

________________________________



سیدنا انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے (روایت کرتے ہیں) کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تین باتیں جس کسی میں ہوں گی وہ ایمان کی شیرینی (کا مزہ) پائے گا۔ (1) اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس کے نزدیک تمام ماسوا سے زیادہ محبوب ہوں۔ (2) جس کسی سے محبت کرے تو اللہ ہی کے لیے اس سے محبت کرے۔ (3) کفر میں واپس جانے کو ایسا برا سمجھے جیسے آگ میں ڈالے جانے کو (ہر کوئی) برا سمجھتا ہے۔“

صحیح بخاری

___________________________________


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس (پاک ذات) کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے باپ اور اس کی اولاد سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔“

صحیح بخاری

______________________________


سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین باتیں جس میں ہوں گی وہ ان کی وجہ سے ایمان کی مٹھاس اور حلاوت پائے گا۔ ایک تو یہ کہ اللہ اور اس کے رسول سے دوسرے سب لوگوں سے زیادہ محبت رکھے۔ دوسرے یہ کہ کسی آدمی سے صرف اللہ کے واسطے دوستی رکھے (یعنی دنیا کی کوئی غرض نہ ہو اور نہ ہی اس سے ڈر ہو) تیسرے یہ کہ کفر میں لوٹنے کو بعد اس کے کہ اللہ نے اس سے بچا لیا اس طرح برا جانے جیسے آگ میں ڈال دیا جانا۔

صحیح مسلم

_____

10 باتوں سے 10باتوں کا خاتمہ

10 باتوں سے 10 باتوں کا خاتمہ ہو سکتا ہے


1۔ توبہ ـ گُناہ کو

2۔ دُکھ ـ زندگی کو

3۔ غصہ۔ عقل کو

4۔ صدقہ ـ مصیبت کو

5۔ چغلی ـ دوستی کو

6۔ نماز ـ بے حیائی کو

7۔ نیکی ـ بدی کو

8۔ جھوٹ ـ رزق کو

9۔ ظلم ـ انصاف کو

10۔ تکبر اعمال کو


جس طرح بُرائی سے اچھائی ختم ہو جاتی ہے اُسی طرح اچھائی کرنے سے بُرائی کا خاتمہ بھی ہو سکتا ہے۔

1۔ توبہ ـ گُناہ کو

(جب ہم کسی بُرے کام کو چھوڑنے کا ارادہ کر لیتے ہیں* اور اللہ تعالی سے دل سے توبہ کر کرتے ہیں تو اللہ تعالی ہمارے سارے گُناہ معاف کر دیتا ہے۔)


2۔ دُکھ ـ زندگی کو

(اگر ہم زندگی کو اللہ تعالی کی طرف سے امتحان سمجھ کر گزاریں*تو ہمیں*کبھی کسی دُکھ یا غم کا احساس ہی نہ ہو اس کے لیے یہ آپ کا اللہ تعالی پر پختہ ایمان ہونا بہت ضروری ہے)


3۔ غصہ ـ عقل کو

(اگر ہم کوئی کام کرنے سے پہلے اپنے بڑوں یا کسی ایسے شخص سے مشورہ کر لیں*جو ہمیں*صحیح راستہ دِکھا سکے تو ہم کبھی بھی کوئی غلط رستہ اختیار نہیں*کریں*گے۔اکثر اوقات ہم خود بہت زیادہ ذہین سمجھنے لگتے ہیں*جس کا خمیازہ ہمیں*نقصان کی صورت میں*بھگتنا پڑتا ہے اور پھر ہم غصہ کرنے لگتے ہیں*اور غصہ کرنے والاعقل کے دائرے سے باہر ہونے لگتا ہے۔)

4۔ صدقہ ـ مصیبت کو

(اللہ کی راہ میں*جب ہم خرچ کرتے ہیں*یا کسی کی مدد کرتے ہیں*بلاکسی معاوضہ کے یا کسی کی تکلیف کو دور کرتے ہیں*تو اللہ تعالی بھی اُس کو ہر مصیبت سے دور رکھتا ہے)

5۔ چغلی ـ دوستی کو

(چغلی اور غیبت کرنا انسان کو دوسرے انسان سے بہت دور لے جاتا ہے اور یہ دو چیزیں*انسان کو انسان کا دُشمن بنا دیتی ہیں*۔کبھی کبھی ہم اپنے بہت ہی پیاروں کا انہی چیزوں کی وجہ سے کھو بیٹھتے ہیں۔)

6۔ نماز ـ بے حیائی کو

(اس میں*کوئی شک نہیں*کہ انسان جب اللہ تعالی کی طرف رجوع کرتا ہے تو وہ پھر گناہوں سے باز رہنے لگتا ہے اور اللہ تعالی انسان کو نماز کی شکل میں*ایک خوبصورت تحفہ ہمیں*دیا اور بدلے ہم سے کوئی اُجرت بھی نہیں*مانگی۔ اگر دیکھا جائے تو فائدہ بھی صرف ہمیں*ہی ہے اس کا۔نماز پڑھنے والا انسان بہت کی بُرائیوں اور بے حیائی سے بچ جاتاہے۔)

7۔ نیکی ـ بدی کو

(اچھے کام کا انجام ہمیشہ اچھا ہی ہوتا ہے اور بُرے کام کا انجام ہمیشہ بُرا ہی ہوتا ہے۔بُرائی کرنے سے اچھائی ختم ہوتی اور اچھائی کرنے سے بُرائی (فیصلہ آپ کے ہاتھ میں)

8۔ جھوٹ ـ رزق کو

(آجکل کا انسان اپنے مال کو بیچنے کے لیے قسمیں کھاتا اور جھوٹ بولتا ہے۔قسم کھانے سے مال بِک جاتا ہے مگر برکت نہیں*رہتی۔ ناپ تول میں*کمی،خراب مال کو قسم کھا کر بیچ دینا سب حرام ہے)

9۔ ظلم ـ انصاف کو

(ظلم وہیں*پر ہو گا جہاں*انصاف کرنے والے نہیں*ہوں*گے اور جہاں*انصاف ہو گا وہاں*پر ظلم خودی مٹ جائے۔ انصاف کرنے والے صرف اللہ سے ڈرتے ہیں*نہ کہ انسان سے اور انسان سے ڈرنے والے ہمیشہ ظلم ڈھائیں*گے۔ قانون بنانے والے ہی جب قانون کو توڑیں*گے تو انصاف کون کرے گا ؟ )

10۔ تکبر - اعمال کو

(تکبر کرنے والا انسان کبھی اللہ تعالی کی نظر میں*انسان نہیں ہو سکتا۔ہم تکبر کس چیز میں*کرتے ہیں؟ پیسے، رتبے ، شہرت یا زیادہ تعلقات ہونے کی وجہ سے؟ انسان مالدار ، رتبے والا اور شہرت والا ہے اس میں*انسان کا کیا کمال ہے یہ تو سب اللہ کا دیا ہوا ہے انسان کے پاس تو پھر یہ تکبرکیسا؟ تکبر کرنے والا انسان اپنے اعمال کو ضائع کر لیتا ہے