Thursday, February 3, 2011

Parda

جہنم میں عورتوں کی تعداد مردوں کی تعداد سے زیادہ کیوں ہے ؟

جہنم میں عورتوں کی تعداد مردوں کی تعداد سے زیادہ کیوں ہے ؟
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
مجھے آگ دکھائی گئي تو میں نے آج جیسا خوفناک منظر کبھی نہیں دیکھا اور میں نے جہنم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی ہے تو صحابہ کہنے لگے اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم وہ کیوں ؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
اپنے کفر کی وجہ سے. عورتیں اللہ تعالی کے ساتھ کفر کرتی ہیں, خاوند کے احسان کی ناشکری کرتی ہیں. اگر آپ ان میں سے کسی کے ساتھ زندگی بھر احسان کرتے رہو اور پھر وہ آپ سے کوئی چیز دیکھ لے تو یہ کہتی ہے کہ میں نے ساری زندگی تم سے کوئی خیر نہیں دیکھی. صحیح بخاری حدیث نمبر 1052


جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید کے دن نماز میں حاضر تھا تو آپ نے خطبہ سے قبل بغیر اذان اور اقامت کے نماز پڑھائی پھر نماز کے بعد بلال رضی اللہ عنہ پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوئےاور اللہ تعالی کا تقوی اختیار کرنے کا حکم دیا اور اس کی اطاعت کرنے پر ابھارا اور لوگوں کو وعظ ونصیحت کی پھر عورتوں کے پاس آئے اور انہیں وعظ و نصیحت کی اور کہنے لگے
:
اے عورتو ! صدقہ و خیرات کیا کرو کیونکہ تمہاری اکثریت جہنم کا ایندھن ہے. تو عورتوں کے درمیان سے ایک سیاہ نشان والے رخساروں والی عورت اٹھ کر کہنے لگی اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم وہ کیوں ؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس لۓ کہ تم شکوہ اور شکایت اور خاوند کی نافرمانی اور نا شکری بہت زیادہ کرتی ہو. جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ اپنے زیورات میں سے صدقہ کے لۓ اپنی انگھوٹھیاں اور بالیاں بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ذالنے لگیں. صحیح مسلم حدیث نمبر 885


اس لیے مسلمان بہنوں پر لازم ہے کہ ان کے معاملات بھی ان صحابیات کی طرح ہوں کہ جب ان کو اس حدیث کا علم ہوا تو انہوں نے خیر اور بھلائی کی جو کہ اللہ تعالی کے حکم سے انہیں اس اکثریت سے دور لے جائے گی اور جہنم میں داخلے سے بچ جائيں گی ۔


بہنوں کو ہماری یہ نصیحت ہے کہ وہ اسلام کے شعار اور فرائض پر عمل کریں اور خاص کر نماز پڑھیں اور ان اشیاء سے دور رہیں جو کہ اللہ تعالی نے حرام کی ہیں. خاص کر اس شرک سے جو کہ عورتوں کے اندر مختلف صورتوں میں پھیلا ہوا ہے. مصلاً اللہ تعالی کے علاوہ دوسروں سے حاجات پوری کروانا اور جادو گروں اور نجومیوں کے پاس جانا ۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ ہمیں اور ہمارے سب بہن بھائیوں کو آگ سے دور کرے اور ایسے قول وعمل کرنے کی توفیق دے جو اللہ تعالی کے قریب کریں آمین ۔

معتبر کتابوں کی لائبریری

http://www.scribd.com/ISLAMIC-BOOKS-LIBRARY

اسلامی کتابوں کے مطالعہ کے شوقین متوجہ ہوں۔
یہاں ساڑھے سترہ سو سے اوپر اسلامی معیاری اور معتبر کتابوں کی لائبریری موجود ہے۔

Major Sins

Hadrat Abdullah bin Amr bin Al-As (r.a.) reported that the Prophet (saws) said, "Of the major sins are:
  • Associating anything in worship with Allah,
  • disobedience to the parents,
  • killing without justification,
  • and (intentionally)taking a false oath.
Related by Al-Bukhari.

Pt.6 Singer Abhijeet's pent up feelings against Pakistan (IN HINDI/URDU)

Results of Indian TV Channels - India Media War Against Pakistan

اسرائیلی سے شادی پر شہریت منسوخ

مصر کی اعلی ترین عدالت نے ایک ایسے فیصلے کی تائید کر دی ہے جس کے مطابق کسی بھی ایسے مصری باشندے کی شہریت کو منسوخ کیا جا سکتا ہے جو کسی اسرائیلی شہری سے رشتہ ازدواج میں بندھا ہوا ہو۔

مصر کی اعلی ترین عدالت، سپریم ایڈمنسٹریو کورٹ نے اپنے فیصلے میں حکومت کی اس اپیل کو رد کر دیا جس میں اس نے ایک سال پہلے ماتحت عدالت سے کی طرف سے جاری ہونے والے ایک فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔

مصر کی ایک ماتحت عدالت نے ایک سال قبل یہ فیصلہ سنایا تھا کہ ایسا کوئی مصری شہری جو اسرائیل شہری سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گا اس کی شہریت کو ختم کیا جا سکتا ہے۔

اعلی اپیلٹ کورٹ نے اپنے فیصلہ میں لکھا ہے کہ وزارت داخلہ ہر شہریت کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کرتے وقت اسرائیل کے عرب باشندے اور غیر عرب باشندوں کو دھیان میں رکھے۔

مصبرین کا خیال ہے کہ مصری عدالت کا فیصلہ ان جذبات کی عکاسی کرتا ہے کہ مصری حکومت کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے باوجود، مصری عوام اسرائیل سے نفرت کرتے ہیں۔

اس مقدمے کے محرک وکیل نبی الوہاش نے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کا مقصد مصری نوجوانوں اور ملکی سکیورٹی کا تحفظ ہے۔

مصر کی حکومت نے اسرائیلی شہریوں سےجڑے مصری باشندوں کے بارے میں کوئی اعداد تو جاری نہیں کیے ہیں لیکن ایک اندازے کے مطابق ایسے لوگوں کی تعداد تین ہزار تک ہو سکتی ہے۔

دو ہزار پانچ میں مصر کے مفتی اعظم نصر فرید وسل نے ایک فتویٰ جاری کیا تھا جس میں مصری شہریوں کو اسرائیلی شہریوں سے شادی سے روکا گیا تھا۔ مفتی اعظم نے یہودی اسرائیلی اور عرب اسرائیلوں میں تفریق کیے بغیر مصری شہریوں کو کہا تھا کہ وہ کسی بھی اسرائیلی شہری سے شادی سے گریز کریں۔

اسرائیل نے کہا کہ اس کے پاس مصر کی عدالت کے فیصلے پر تبصرے کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔