کل ہی کی بات ہے ہمارے ایک دوست نے مجھے بتایا کہ غیر مسلم افراد مسلمانوں کو ایک ظالم قوم سمجھتے ہیں اُن کے بقول مسلمان جانور کو جب زبح کرتے ہیں تو لٹا کر گردن پر چھری پھیرتے ہیں اور تڑپا تڑپا کر مارتے ہیں اور ہم لوگ ایسا نہیں کرتے ہم جانور کو مشین کے زریعے ایک ہی دفعہ میں سر الگ کر دیتے ہیں یا پھر جانور کے سر پر زور سے ہتھوڑا مارتے ہیں جانور وہیں مر جاتا ہے لیکن ہم تڑپا تڑپا کر نہیں مارتے۔سوال تو ہمارے قارئین نے سمجھ لیا ہو گا اب ذرا کھرا جواب بھی مسلمانوں کی طرٖ ف سے ملاحظہ فرمائیں:
۱) پہلی بات تو یہ جو طریقہ جانور کو زبح کرنے کا آپ کے پاس ہے شریعت محمدی ؐ میں اس کو جھٹکے کا گوشت کہتے ہیں جو کہ حرام ہے جانتے ہیں کیوں اس کی وجہ یہ ہے کہ جب آپ جانور کو جھٹکا مار کر ایک دم مار دیتے ہیں تو اُس کے دل کی دھڑکن رک جاتی ہے اور دل کا کام ہے خون کو Circulate کرنا بس جیسے ہی دل بند ہوتا ہے جانور مر جاتا ہے لیکن رگوں میں خون باقی رہ جاتا ہے جو انسان کو مختلف بیماریوں میں مبتلاء کر دیتا ہے اور کیوں کہ اﷲ اپنی مخلوق سے ۷۰ ماؤں سے بھی زیادہ محبت رکھتا ہے وہ نہیں چاہتا کہ ہم اس طرح کا گوشت کھا کر تڑپ تڑپ کر مختلف بیماریوں سے مریں اس لئے اﷲ نے ایسے گوشت کو حرام قرار دے دیا ہے۔
۲)اور دوسری بات جو آپ نہیں جانتے شاید وہ یہ کہ ہم مسلمان جب جانور کو زبح کرتے ہیں تو تیز چھری سے جانور کو زبح کیا جاتا ہے تا کہ جانور کو کم سے کم تکلیف ہو اور چار رگوں کو اس لئے کاٹا جاتا ہے کیوں کہ ان چار رگوں میں سے ایک رگ وہ ہے جو جانور کو درد کا احساس دلاتی ہے ہم سب سے پہلے اُسی رگ کو کاٹتے ہیں تا کہ جانور کو درد کی شدت کا احساس نہ ہو ،اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ اگر درد والی رگ کو کاٹ دیا جاتا ہے تو پھر جانور تڑپتا کیوں ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کے رگوں سے جب خون نکلتا ہے تو جسم کی رگیں کھچنے لگتی ہیں جس کی شدت کی وجہ سے جانور تڑپتا ہے۔
۳)جو مسلمان اﷲ کو ایسے مانتا ہے جیسے رسول ؐ نے حکم دیا ہے وہ کبھی بھی ظالم نہیں ہو سکتا ،قربانی ہم نہیں کرتے ہمیں اﷲ کے محبوب نبی نے حکم دیا ہے کہ قربانی کروا ور قربانی کرنے کا طریقہ بھی بتایا ہے بس جیسے رسول ؐ نے بتایا ہے ویسے ہی ہم کرتے ہیں ،اور شریعت محمدی ؐ میں آپ کو کہیں کسی بھی مسئلے میں ظلم نظر نہیں آئے گا کیوں کہ اسلام امن اور سلامتی کا مذہب ہے ۔
۱) پہلی بات تو یہ جو طریقہ جانور کو زبح کرنے کا آپ کے پاس ہے شریعت محمدی ؐ میں اس کو جھٹکے کا گوشت کہتے ہیں جو کہ حرام ہے جانتے ہیں کیوں اس کی وجہ یہ ہے کہ جب آپ جانور کو جھٹکا مار کر ایک دم مار دیتے ہیں تو اُس کے دل کی دھڑکن رک جاتی ہے اور دل کا کام ہے خون کو Circulate کرنا بس جیسے ہی دل بند ہوتا ہے جانور مر جاتا ہے لیکن رگوں میں خون باقی رہ جاتا ہے جو انسان کو مختلف بیماریوں میں مبتلاء کر دیتا ہے اور کیوں کہ اﷲ اپنی مخلوق سے ۷۰ ماؤں سے بھی زیادہ محبت رکھتا ہے وہ نہیں چاہتا کہ ہم اس طرح کا گوشت کھا کر تڑپ تڑپ کر مختلف بیماریوں سے مریں اس لئے اﷲ نے ایسے گوشت کو حرام قرار دے دیا ہے۔
۲)اور دوسری بات جو آپ نہیں جانتے شاید وہ یہ کہ ہم مسلمان جب جانور کو زبح کرتے ہیں تو تیز چھری سے جانور کو زبح کیا جاتا ہے تا کہ جانور کو کم سے کم تکلیف ہو اور چار رگوں کو اس لئے کاٹا جاتا ہے کیوں کہ ان چار رگوں میں سے ایک رگ وہ ہے جو جانور کو درد کا احساس دلاتی ہے ہم سب سے پہلے اُسی رگ کو کاٹتے ہیں تا کہ جانور کو درد کی شدت کا احساس نہ ہو ،اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ اگر درد والی رگ کو کاٹ دیا جاتا ہے تو پھر جانور تڑپتا کیوں ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کے رگوں سے جب خون نکلتا ہے تو جسم کی رگیں کھچنے لگتی ہیں جس کی شدت کی وجہ سے جانور تڑپتا ہے۔
۳)جو مسلمان اﷲ کو ایسے مانتا ہے جیسے رسول ؐ نے حکم دیا ہے وہ کبھی بھی ظالم نہیں ہو سکتا ،قربانی ہم نہیں کرتے ہمیں اﷲ کے محبوب نبی نے حکم دیا ہے کہ قربانی کروا ور قربانی کرنے کا طریقہ بھی بتایا ہے بس جیسے رسول ؐ نے بتایا ہے ویسے ہی ہم کرتے ہیں ،اور شریعت محمدی ؐ میں آپ کو کہیں کسی بھی مسئلے میں ظلم نظر نہیں آئے گا کیوں کہ اسلام امن اور سلامتی کا مذہب ہے ۔
No comments:
Post a Comment