Thursday, February 3, 2011

اسلحے سے پاک پاکستان: ’مؤثر مہم ضروری‘

اسلحے سے پاک پاکستان: ’مؤثر مہم ضروری‘




ماضی میں جب غیر قانونی اسلحہ ختم کرنے کے لیے مہم چلی تو ابتدا میں اس کا اچھا ریسپانس آیا لیکن وہ مہم پائیدار نہ ہونے کی وجہ سے مؤثر ثابت نہیں ہوسکی: افضل شگری

پاکستان میں جرائم کو روکنے اور پر امن معاشرے کے لیے ملک کو اسلحے سے پاک کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے ایک منظم کارروائی اور مستقل مہم چلانے کی ضرورت ہے۔

بی بی سی کے نامہ نگار اعجاز مہر کے ساتھ ایک انٹرویو میں پولیس کے ایک سابق اعلیٰ افسر افضل شگری نے کہا کہ سب سے پہلے اسلحہ کی نمائش پر پابندی لگائیں اور خلاف ورزی کرنے والے چاہے کتنے بھی طاقتور ہوں انہیں سزا دیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے اور ایک ڈیڈ لائن طے کرے کہ فلاں تاریخ تک غیر قانونی اسلحہ جمع کرانے والے کو کچھ نہیں کہا جائے گا۔ لیکن ان کے بقول مقررہ تاریخ کے بعد کسی سے رعایت نہ کی جائے۔

افضل شگری نے بتایا کہ غیر قانونی اسلحہ مکمل طور پر تو ختم نہیں ہوسکتا لیکن اس میں بہت حد تک کمی لائی جاسکتی ہے۔ ’لیکن اس کے لیے پورے ملک میں یکساں قانون نافذ کرنا ہوگا اور یہ جو اے اور بی ایریا، یا فاٹا اور پاٹا جیسے خصوصی علاقے ہیں انہیں ختم کرنا ہوگا اور وہاں بھی کارروائی کرنی ہوگی‘۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ملک بھر سے اچھی ساکھ والے پولیس افسران کو اس مہم میں شامل کریں، انہیں مکمل اختیار دیں اور ان کے کام میں مداخلت نہ کریں تو نتائج مل سکتے ہیں۔

افضل شگری نے کہا کہ قوانین کو موجودہ حالات اور ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے، پراسیکیوشن اور تفتیش میں بہتری لانے اور ملزمان کو سزا دینے کے لیے بہت زیادہ سخت شواہد پیش کرنے کی پابندی میں کچھ نرمی کرنی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں سمیت پاکستان میں جہاں بھی غیر قانونی اسلحے کی فیکٹریاں ہیں انہیں فوری طور پر بند کرنا ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غیر قانونی اسلحہ ختم کرنے کے لیے مستقل بنیاد پر مؤثر کارروائی کرنی ہوگی ’اور ایسا نہیں کہ تین ماہ سختی کریں پھر چپ کر جائیں تو مسئلہ کبھی حل نہیں ہوگا‘۔

سابق اعلیٰ پولیس افسر نے بتایا کہ ماضی میں جب غیر قانونی اسلحہ ختم کرنے کے لیے مہم چلی تو ابتدا میں اس کا اچھا ریسپانس آیا لیکن وہ مہم پائیدار نہ ہونے کی وجہ سے مؤثر ثابت نہیں ہوسکی۔

واضح رہے کہ متحدہ قومی موومینٹ نے پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں کچھ روز قبل ایک قانونی مسودہ جمع کرایا ہے جس میں غیر قانونی اور لائسنس یافتہ اسلحہ بھی ختم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔



Like many areas of Pakistan, neighbouring Afghanistan also struggles to shed its gun-culture after decades of fighting and the traditional male custom of bearing arms.
Credit: IRIN


Hand-made AK47s for sale at an illegal workshop near the Afghan border.
Credit: Tahira Sarwar/IRIN

No comments:

Post a Comment