آ دیکھ ذرا رنگِ چمن قائدِ اعظمؒ
بے رنگ ہوئے سرو و سمن قائدِ اعظمؒ

تنظیم و اخوّت ہے نہ اب عزم و یقیں ہے
ہم بھول گئے عہدِ کُہن قائدِ اعظمؒ

گلشن کی تباہی کا سماں پیشِ نظر ہے
اُڑتے ہیں یہاں زاغ و زغن قائدِ اعظمؒ

بخشا تھا جسے تُو نے اُجالوں کا لبادہ
اُس قوم نے اوڑھا ہے کفن قائدِ اعظمؒ

پاکیزہ سیاست نہ امامت رہی باقی
دنیا بھی ہے فن ‘دین بھی فن قائدِ اعظمؒ

’شاہیں کے لیے موت ہے کرگس کی غلامی'
ہے زار و زبوں ارضِ وطن قائدِ اعظمؒ

وہ رنگ دکھائے ہیں نئے شیشہ گروں نے
پردیس بنا اپنا وطن قائدِ اعظمؒ

تو نے ہمیں بخشی تھی جو آزادی کی دولت
ہم نصف لُٹا کر ہیں مگن قائدِ اعظمؒ

یہ زخم بھرے گا تو عدو کے ہی لہو سے
زخمی ہیں عساکر کے بدن قائدِ اعظمؒ

کیا تجھ سے کریں گردشِ افلاک کا شکوہ
کھانے لگی سورج کو کرن قائدِ اعظمؒ

اَشکوں کا تلاطم ہے یہاں میرے چمن میں
اُمڈے ہیں وہاں گنگ و جمن قائدِ اعظمؒ

اصنام پرستوں کے لیے صبحِ مسرّت؟
واصف کے لیے رنج و محن قائدِ اعظمؒ

______________________________

حضرت واصف علی واصف ؒ کے شعری مجموعہ ”شب چراغ“ سے انتخاب