Friday, January 28, 2011

اردو ہماری قومی زبان

اسلام و علیکم

کیا حال ہیں سب کے؟



دوستو آج میں کچھ ہماری قومی زبان اردو کے بارے میں آپ سے شئیر کرنا چاہتا ہوں۔۔

اردو ترکی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے لشکر
اسی لئے یہ لشکری زبان سے بھی موسوم ہے
326اس کی تاریخی حیثیت کے بارے میں یہ پتہ چلتا ہے کہ جب ق م
میں سکندر اعظم نے برصغیر پر حملہ کیا تو اس وقت یہ زبان وجود میں آئی۔ اس کے لشکر میں چونکہ بہت سے خطوں علاقوں ثقافتوں اور زبانوں کے لوگ شامل تھے تو انھیں آپس میں بات کرنےمیں بہت مشکل پیش آتی تھی۔چنانچہ انہوں نے آپس میں بات کرنے کے لیے اردو زبان وضع کی تاکہ بات چیت ہو سکے دراصل یہ بہت سی زبانوں کا مجموعہ تھی۔۔
اس میں بنیادی طور پر عربی، فارسی کا ذخیرہ زیادہ ہے اس کے علاوہ ہندی، سنسکرت، ترکی، یونانی، لاطینی، اور جرمن زبانوں کے الفاظ بھی بے شمار ملتے ہیں۔۔اس وقت پوری دنیا میں تقریباْ ڈیرھ سو ملین سے زائد لوگوں اردو کو سمجھتے اور بولتے ہیں ۔۔۔
لیکن معیاری اور صحیح تلفظ سے بولنے والوں کی تعداد تقریباْ اس وقت ایک سو دو ملین لوگوں کی ہے ۔۔۔

پوری دنیا میں زیادہ بولی والی زبانوں میں اردو کا نمبر چوتھا ہے اور یہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے۔۔ کہ اردو آخر کو ہماری قومی زبان بھی تو ہے۔۔ اردو کو پاکستان میں سرکاری زبان کی حیثیت ہے اور پاکستان کے تمام علاقوں میں اردو کو سمجھا جاتا ہے پاکستان میں علاقائی زبان بولنے والے بھی اردو کو بڑی اچھی طرح سمجھتے ہیں۔۔۔

لیکن مجھے افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ اس وقت پاکستان میں اردو زبان کی حیثیت ثانوی سی ہوتی جارہی ہے جو کہ نہیں ہونی چاہئے۔۔۔

دنیا کے ساتھ چلنے کے لازمی ہے کہ ہمیں دوسری زبانوں پر بھی عبور ہونا چاہئے لیکن ہمیں اپنی زبان کی اہمیت کو بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے ۔۔۔۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آج انگریزی زبان پوری دنیا میں بین الاقوامی زبان کی حیثیت رکھتی ہے اور ہمیں بھی اس زبان پر عبور حاصل کرنا چاہئے۔۔ تاکہ ہم دنیاوی ترقی کے لیے پیچھے ناں رہ جائیں کیونکہ آج سائنس و ٹیکنالوجی کا دور ہے اور دنیا میں کوئی بھی بین الاقوامی کانفرنس، سیمنار، سائنس و ٹیکنالوجی سے منسلک اشئا میں استعمال ہونی والی زبان اس وقت انگریزی کے علاوہ نہیں ہوسکتی۔۔۔یہاں تک کہ اس وقت گلوبل لائبریریز میں تما م جدید علوم کی کتابیں انگریزی میں ہی لکھی جاتی ہیں اور اس کے لیے تمام پاکستانیوں کو انگریزی زبان کا سیکھنا لازمی ہے۔۔ تاکہ دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چل سکیں۔ لیکن۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنی زبان کی اہمیت ویسی ہی رہنی چاہیے جیسی کہ باقی ممالک میں اپنی زبان کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔۔ میں اسکی سب سے بڑی مثال ہمارے دوست ہمسائہ ملک چین کی دوں گا۔۔۔
ایک دفعہ کا زکر ہے کہ چین کے صدر کے پاس کچھ ممالک کا وفد ملنے کے لیے آیا تو ان کے بات چیت کے لیے چینی صدر نے اپنے مترجم کو استعمال کیا۔۔ اس دوران وفد میں سے کسی نے ایک لطیفہ سنایا۔۔۔ تو تمام ہنسنے لگے سوائے چینی صدر کے اس کے مترجم نے اس کو لطیفہ کو چینی زبان میں ترجمہ کر کے سنایا تو وہ مسکرایا۔۔ پھر کسی نے سوال کیا کہ آپ کوچینی زبان کے علاوہ اور کون کون سی زبانوں پر عبور ہے تو اس کے مترجم نے وفد کو جن زبانوں کا بتایا ان میں انگریزی زبان بھی تھی۔۔

کہنے کا مقصد یہ ہے کہ آپ کو کسی بھی دوسری زبان پر عبور ہونا چاہئے کیونکہ تمام زبانیں ہی اچھی ہوتی ہیں اور علم میں اضافے کا باعث بھی لیکن اپنی زبان کو اہمیت تمام زبانوں پر سب سےپہلے دینی چاہیے۔۔۔ لیکن

آج ہمارے صدر نے وزیراعظم یا کسی اور حکمران نے عوام سے خطاب کرنا ہو یا قومی اسمبلی یا صوبائی اسمبلی سے خطاب کرنا ہو۔۔۔ کوئی بھی باہر سے چھوٹا موٹا سا وزیر مشیر آجائے ہمارے حکمران فوراْ سے پہلے انگلش زبان میں تقریر اور بات چیت شروع کر دیتے ہیں جب کہ وہ مترجم بھی رکھتے ہیں۔۔۔ ہم لوگ کیوں اپنی زبان کو ڈی گریڈ کرتے ہیں ہم اپنے مترجم کو استعمال کرتے ہوئے اپنی زبان کو اہمیت کیوں نہیں دیتے کیا ہلیری کلنٹن پاکستان میں آکر یا امریکہ میں کسی پاکستان وزیر یا صدر سے بھی اردو میں بات کرے گی۔۔۔۔جواب صاف ۔۔۔ کبھی نہیں۔۔۔

تو ہم کیوں۔۔۔ ہمارے حکمران اسمبلی میں، عوام سے خطب میں۔۔۔۔ انگریزی زبان کا استعمال لازمی سمجھتے ہیں ۔۔۔ لیکن کیا وہ نہیں جانتے کہ ابھی میرے ملک کی آدھی سے زیادہ عوام کو انگریزی سمجھ نہیں اتی۔۔۔ اصل میں ہمارے حکمران یا ان کی اولادیں جب انگلش میڈیم سے پڑھ کر آتے ہیں تو ان کو اردو کہا ں آئے گی یا پھر وہ اردو بولنے کو اپنی توہین سمجھتے ہین۔۔۔

دوسرا سب سے اہم پہلو وہ یہ کہ ہمارا الیکٹرانک ٹی وی میڈیا۔۔۔ جب سے ترقی کرنے لگا ہے وہ اپنی ثقافت، تہذیب کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔۔۔ ٹی وی چینلز والے اپنے پروگرامز ڈراموں میں اب کافی سارے الفاظ ہندی کے استعمال کرنے لگے ہیں جو کہ بہت ہی خطرناک بات ہے۔۔اور کیوں کہ انڈین میڈیا نے بہت چالاکی کے ساتھ اردو ہندی مکسچر چلا کر پاکستانی عوام کو ہر لحاظ سے کمزور کرنے کی مہم چلائی ہوئی ہے اور ہم ہیں کہ ان کے اس پروپیگنڈے کو پورا کرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔۔ سارادن ہماری ملک کی خواتین اپنا کام کرنے کے بعد رات کو ٹی وی پر سٹار پلس، اور زی ٹی وی جیسے چینلز پر ہندوانہ رسم و رواج کو فروغ دینے والے ڈرامے اور پروگرام اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھ کر دیکھنا لازمی سمجھتی ہیں۔۔ اور ہمارے بچے اب بڑی روانی سے ہندی الفاظ کا استعما ل اردو کے ساتھ کر رہے ہین۔۔۔

اور جب ہمار ے بچے جب کوئی ایسا کام کرتے ہیں تو ہم اس کو مزاق میں لیتے ہوئے ہنس کر خاموش ہو جاتے ہیں یہ نہیں سوچتے کہ یہ بچے ہمارا مستقبل ہیں اور ہم اپنے مستقبل کو کس سمت پروان چڑھا رہے ہیں۔۔۔

براہ کرم ابھی بھی وقت نہیں گزرا ہمیں آج ہی جاگنا ہو گا اور اپنی ملک کی سرحدوں کے علاوہ اپنی زبان کی حفاظت کرنا ہوگی۔۔ اور انڈین ڈراموں ، گانوں ، فلموں سے مکمل پرہیز کے ساتھ ساتھ ان کا ہر طرح سے بائکاٹ کرنا ہو گا۔۔۔ اسے کے بہت سے دوسرے فائدوں کے ساتھ ہم اپنی معیشیت کو بھی کافی سہارا دے سکیں گے۔۔۔

اردو ہماری قومی زبان ہے اور اس ترقی میں اپنا ہاتھ ضرور بٹائیں
آپ اگر پاکستان کے لیے اور کچھ نہیں کر سکتے تو کم ازکم اردوکو تو نیلام ہونے سے بچا سکتے ہیں۔۔۔جس طرح ہمیں پاکستان کے چپے چپے گلی گلی، سے پیار ہے اسی طرح ہمیں اپنی زبان اور اپنی ثقافت سے بھی اتنا پیار کرنا چاہئے۔۔۔ کیونکہ ثقافتیں قوموں ک پہچان ہوتی ہیں اور ہمیں اپنی پہچان زندہ رکھنی ہے۔۔۔

دوسری زبانوں کو ضرور سیکھئے اور انگریزی، عربی تو لازمی سیکھئے۔۔۔ لیکن اپنی زبان کو مت بھولئے جب بھی کوئی اہم اور کڑا وقت ہو اپنی زبان کو اہمیت دیں اور ثابت کریں کہ آپ ایک اچھے اور سچے پاکستانی ہیں۔۔۔

پاکستان ہے تو ہم ہیں۔۔۔۔



پاکستان زندہ باد

No comments:

Post a Comment

Popular Pakistani Celebrities Who Dated In The Past

  Popular Pakistani Celebrities Who Dated In The Past Hamza Ali Abbasi and Saba Qamar Saba Qamar’s “I love you” post on Hamza Ali Abbasi’s p...