Tuesday, October 16, 2012

The News: ""Pakistan Tehreek-e-Insaf May Bagawat""

Resentment seems to be on rise in the party ranks against the media cell of Pakistan Tehreek e Insaaf (PTI) and a group of the party members wants immediate dissolution of the media cell just like other wings to ensure that workers chose members through party polls.

According to sources, a group within the party seems to be greatly displeased over the way the media wing of the party is handling the affairs at a time when its responsibility is very high keeping in view very limited time left in the upcoming elections.

Insiders in the Pakistan Tehreek e Insaaf stated that feeling of resentment against Information secretary of the of party, Shafqat Mehmood, was on a high and most of the members, who claim to stand by the party in the time of crisis, were unhappy with the way the new media team of Imran Khan was working.

A group within the party believes that since the nomination of Shafqat Mehmood as the new information secretary, the party has failed to maintain its popularity graph as he and his team seemed to be unable to defend the party at TV shows and in other parts of the media.

Similarly, some of the people in the party hold the view that previous media wing of party was somehow working quite well and had a good liaison with media persons but, since the new team had assumed charge, the situation had turned against the party.

Besides, some party members also accused the new media team, particularly its head, of promoting groupings in the party which was causing a division and, resultantly, weakening the party position in public.

Javed Badr, one of the Pakistan Tehreek e Insaaf workers, in a statement also leveled similar allegations against the information secretary of the party, Shafqat Mehmood.

Javed Badr who, according to sources, is a member of a group of a senior provincial leader of the party and close confidant of Imran Khan for last many years demanded the party chairman to immediately dissolve the wing like other wings so that people could elect people of their own choice in the party polls expected soon.

Javed Badr went on to say that, under Shafqat Mehmood, the popularity graph of the party was constantly declining and his attitude towards media persons during the recent Waziristan march was also quite apathetic, which had invoked serious criticism against the party.

He said that, rather than relying on Shafqat Mehmood whose affiliation with the party was not very long, some party loyalists should be made media coordinator and this wing should be dissolved immediately like other chapters of the party.

“Elections should also be held in media cells,” demanded Javed Badr.

The central media cell of the party, however, came up with a different story and stated that persons, like Javed Badr, had nothing to do with media office as he was fraudulently posing himself as ‘media coordinator.’

According to a press release issued here by the media cell, Badr “had not been appointed as media coordinator and (he) was fraudulently issuing statements on the behalf of party”.

Shafqat Mehmood, central information secretary of the party, while talking to The News, said that the said person had ‘doubtful activities’ and he was not considered for any post in the media cell of the party. He stated that allegations leveled by him had neither any worth nor any base.

Resentment against PTI media cell increases - thenews.com.pk

Hamid Karzai says to Imran Khan "Mind Your Own Business" !!

KABUL:
The reverberations of Pakistan Tehreek-e-Insaf chief Imran Khan’s political gaffe are being felt across the Durand Line.

The Afghan government has strongly condemned the PTI chief for his statement, said Farhad Azimi, deputy secretary of the Afghan parliament while talking to The Express Tribune.

“This is clear interference in Afghanistan’s internal affairs. We urge the Pakistani government to arrest people who support the Taliban,” Azimi said. Imran, while visiting child activist Malala Yousafzai in Peshawar on Thursday, had termed the ongoing war in Afghanistan against foreign troops ‘jihad.’


Afghan govt condemns Imran’s jihad comment – The Express Tribune


http://zeenews.india.com/news/world/...rk_805467.html

ڈرامے باز۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Nawaz league muk muka with PPP exposed !!




Click here to view the original image of 800x527px.


Mqm vs jui f new

mqm
کراچی … متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کا کہنا ہے کہ ڈرون حملوں کے خلاف ہیں اور ان کی مخالفت کرتے رہیں گے، پاک فوج طالبان کے خلاف کارروائی کرے، ایم کیو ایم ساتھ دے گی۔ کراچی کے جناح گراوٴنڈ عزیز آباد میں متحدہ قومی موومنٹ کے جنرل ورکز اجلاس سے ٹیلی فونک خطاب میں ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے کہا کہ ملالہ یوسف زئی علم کا اجالا ہے، جس پر حملہ کرنیوالے دہشت گرد انسان نہیں درندے ہیں۔ ملالہ ، شازیہ اور کائنات کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہوئے الطاف حسین نے سوال کیا کہ اس حملہ کے بعد بعض سیاسی اور مذہبی جماعتیں خاموش کیوں ہیں؟، یہ خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام پاکستان کی بقاء و سلامتی اور قائد اعظم کا پاکستان چاہتے ہیں یا دنیا کے نقشے سے پاکستان کو مٹانا چاہتے ہیں۔ الطاف حسین کا کہنا تھا کہ تمام مشکلات کے باوجود آگے بڑھنا ہوگا، قوموں کو اپنی حالت خود بدلنا ہوتی ہے۔ ایم کیو ایم کے قائد نے کہاکہ جن 50 علماء نے ملالہ پر حملے کے خلاف فتوے دیئے وہ انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔ الطاف حسین نے بتایا کہ ایم کیو ایم ڈرون حملوں کے خلاف ہے اور آئندہ بھی مخالفت کرتی رہے گی ۔ الطاف حسین نے مزید کہا کہ ملالہ اور ان کی ساتھیوں پر طالبان دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، ملالہ قوم کی بیٹی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملالہ یوسف زئی نے تعلیم کے فروغ کیلئے آواز بلند کی، طالبان کے زیر اثر علاقوں میں تعلیم کیلئے آواز بلند کرنا بہادری ہے، معصوم بچیوں پر طالبان کا حملہ شرمناک ہے، ملالہ پر حملہ تعلیم پر حملہ ہے۔

jui f
سکھر …جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ایک دوسرے پرالزامات لگانے سے معیشت درست نہیں ہوسکتی،سیاستدان ایک دوسرے پرکرپشن کے الزامات لگاتے ہیں،آج فاٹا،بلوچستان اورکراچی کی صورتحال دیکھ لیں۔انھوں نے ان خیا لات کا اظہار اتوار کی شب سکھر میں اسلام زندہ باد کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جہا ں شرکاء ایک بڑی تعداد انکا خطاب سننے پہنچی تھی،جے یو آئی کے سربراہ نے اس موقع پر اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ملک میں امن وامان کی صورتحال خراب ہے،یوں لگتاہے یہ ملک بھتاخوری کیلیے بنایاگیا،مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ احتساب بلوں سے ملک کی معیشت بہتر نہیں ہوسکتی،65سال پہلے ایک فلاحی ریاست کیلیے ہم سے قربانیاں لی گئی تھیں، انھوں نے کہا کہ آج بھی غریب جاگیر دار کے شکنجے میں جکڑا ہوا ہے،ہم عالمی قوتوں کے جبر کے نظام کو قبول نہیں کریں گے،جن لوگوں نے آ ج تک حکومت کی،کیاانھوں نے اس قوم کوایک قوم بننے دیا،65سال میں غریب کو خوشحالی نہیں دی گئی، جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ نے کہا کہ کیا آج بھی ہمارا ملک ایک سیکیورٹی اسٹیٹ نہیں ہے، ہمیں کہاجاتاہے کہ علما ملالہ کے واقعے کیمذمت کریں ،پہلے وہ لوگ ہمارے مدرسوں پربمباری کی تو مذمت کریں،ملالہ یوسفزئی ہماری بیٹی ہے،مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کچھ لوگ ملالہ پرحملے سے اپنی سیاست چمکارہے ہیں،بین الاقوامی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایران اورافغانستان سے تعلقات مستحکم کرنیکی حکومت میں صلاحیت نہیں،آج بھی مذہبی طبقے کونشانہ بنایاجارہاہے،موجودہ قیادت اورادارے ناکام ہوچکے ہیں انھوں نے کہا کہ ،ہمارے ادارے اغواہونیوالوں کاپتاتک نہیں بتاسکتے،اب بلوچوں کوضمانت دیناہوگی کہ پاکستان میں تمہارامستقبل محفوظ ہے،اگرلوگ اپنے بچوں کاتحفظ چاہتے ہیں توقیادت بدلناہوگا،لوگوں کولسانیت،صوبائیت اورفرقوں کی بنیادپرلڑایاجارہاہے

Aik Sawal ... 8 YEARS OLD sAMAR gUL

BBC: Aik Malala He Kiyon? ایک ملالہ ہی کیوں ؟



وسعت اللہ خان

بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی

آخری وقت اشاعت
: اتوار 14 اکتوبر 2012 ,* 12:58 GMT 17:58 PST



یہ بات درست ہے کہ ملالہ یوسف زئی کو سر آنکھوں پر بٹھانے والوں کو ڈرون حملوں میں اپاہج اور ہلاک ہونے والے سینکڑوں بچے یاد نہیں اور میڈیا کو صرف ملالہ سے مطلب ہے۔ اس کے ساتھ زخمی ہونے والی شازیہ اور کائنات کے بارے میں کوئی فکر اور ذکر نہیں۔


بالکل اسی طرح جیسے مغرب نے گذشتہ پانچ سو برس سے ایک انیس سالہ ان پڑھ فرانسیسی دہقانی لڑکی جون آف آرک کو سر پر چڑھا رکھا ہے۔ حالانکہ برطانیہ اور فرانس کے درمیان سو سالہ جنگ میں لاکھوں مرد، عورتیں اور بچے مرے۔ ہزاروں عورتوں کو جون کی طرح مشرک ہونے کے جرم میں پادریوں نے چوکوں میں نصب چوبی کھمبوں سے باندھ کر زندہ جلا دیا۔


کن پاپائے روم نے ان میں سے کسی کو جون کی طرح ولی کا درجہ نہیں دیا اور شیکسپئیر، والٹیئر، بریخت، برنارڈ شا نے بھی اپنے ڈراموں کا کردار بنایا تو صرف جون کو۔

کیسا ظلم ہے کہ دوسری عالمی جنگ میں ہٹلر کی مزاحمت کرنے والے فرانسیسی حریت پسندوں کو اپنا مزاحمتی سمبل بھی پانچ سو سال پرانی جون آف آرک میں ہی دکھائی دیا۔حالانکہ جون آف آرک کے ساڑھے تین سو برس بعد انقلابِ فرانس کو ممکن بنانے میں لاتعداد لوگوں نے لہو دیا۔ مگر مجال ہے جو کسی نام نہاد فرانسیسی لبرل یا مذہبی قدامت پسند یا بائیں بازو کے دانشور یا دائیں بازو کے کسی نسل پرست نے اس نا انصافی پر کبھی احتجاج کیا ہو۔ سب کے سب آج تک جون آف آرک کی مالا جپ رہے ہیں۔توبہ توبہ توبہ۔۔۔


اور اقبال کو دیکھو۔کم از کم انہیں تو معلوم ہی تھا کہ تیرہ سو سالہ مسلمان تاریخ میں ایسی سینکڑوں بچیاں اور خواتین گزریں جنہوں نے غزوات سے لے کر صلیبی جنگوں تک اور مراکش سے ہندوستان تک مسلمان مردوں کے شانہ بشانہ دشمنوں سے لڑائی کی، اگلے مورچوں تک اسلحہ اور خوراک پہنچائی، زخمیوں کا خیال رکھا۔ مگر صد افسوس کہ اقبال کو بس انیس سو گیارہ میں طرابلس
( لیبیا) کے محاذ پر اطالویوں اور ترکوں کی جنگ میں زخمی غازیوں کو مشکیزے سے پانی پلانے والی ایک گیارہ سالہ بچی فاطمہ بنتِ عبداللہ ہی یاد رہ گئی ۔

فاطمہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے، زرہ زرہ تیری مشتِ خاک کا معصوم ہے۔


اور یہ تئیس سال کا لونڈا بھگت سنگھ کون ہے ؟ ایک بگڑا ہوا ملحد مارکسی انارکسٹ جس کے ہاتھ ایک انگریز پولیس افسر کے خون سے رنگے ہوئے تھے۔ جس نے لیجسلیٹو اسمبلی میں بم پھینکا پھر بھی ہندوستان اور پاکستان میں کروڑوں گمراہ اسے آزادی کا ہیرو سمجھتے ہیں۔


حیرت ہے کہ جناح صاحب کو اٹھارہ سو ستاون میں پھانسی پانے والے ہزاروں ہندوستانیوں میں سے کوئی یاد نہیں رہا۔ وہ بھی انیس سو اکتیس میں جذبات کی رو میں بہہ گئے اور جیل میں بھگت سنگھ اور اس کے ساتھیوں کی بھوک ہڑتال کی حمایت کرتے ہوئے یہ تک کہہ ڈالا کہ بھگت سنگھ کو بھلے آپ کچھ بھی سمجھیں لیکن وہ اپنے مقصد کی سچائی پر یقین رکھتا ہے اور اس جابرانہ نظام سے تنگ لوگوں کی بیزاری کا نمائندہ ہے۔


اور نہرو کو تو دیکھو جسے انگریزوں کے خلاف نہ منگل پانڈے کا کلمہ ِ بغاوت یاد آیا اور نہ رانی جھانسی کی بہادرانہ شہادت۔ اگر یاد رہا تو بھگت سنگھ جسے نہرو نے کھلے میدان میں دشمن کو للکارنے والا جری قرار دیا۔


ٹھیک ہے مان لیا بھگت سنگھ بڑا ہیرو تھا مگر اس کے ساتھ پھانسی چڑھنے والوں میں راج گرو اور سکھ دیو بھی تو تھے۔ ان کا ذکر کوئی بھگت سنگھ کی طرح کیوں نہیں کرتا۔ ان پر کسی نے کیوں ڈرامے نہیں لکھے، گیت نہیں کہے، فلمیں نہیں بنائیں، یادگاری ٹکٹ اور سکے جاری نہیں کیے۔


اور تو اور بھارتی پارلیمنٹ کے صحن میں بھی بھگت سنگھ کا ہی اٹھارہ فٹ اونچا تانبے کا مجسمہ لگایا گیا۔ کوئی پوچھے کہ راج گرو اور سکھ دیو کا کیا قصور ؟ چلیں بھارتیوں کی مرضی جو چاہے کریں مگر غضب خدا کا یہ پنجاب حکومت کو کیا ہوا کہ اس نے بھگت سنگھ کی پھانسی کے اسی برس بعد لاہور کے شادمان چوک کا نام بھگت سنگھ چوک کردیا۔ کیا اسے تقسیم کے وقت شہید ہونے والے لاکھوں لوگوں میں سے کوئی نام یاد نہیں آیا۔ بے حسی کی اس سے بڑی کیا مثال ہوگی۔



ملالہ یوسف زئي کی صحت یابی کے لیے دنیا بھر میں دعائیں ہوئی ہیں


اور لو تازہ ترین ظلم دیکھو۔ مشرقِ وسطی میں شاہی، فوجی اور سیاسی استبداد کے خلاف گذشتہ سو برس میں ہزاروں لوگ جدوجہد کرتے ہوئے شہید ہوگئے۔ لیکن آج کروڑوں بے وقوف سمجھتے ہیں کہ وہ عرب سپرنگ جس نے گذشتہ دو برس میں الجزائر سے بحرین تک ہر آمر کو ہلا دیا۔ تیونس، مصر، لیبیا اور یمن میں حکومتیں الٹ دیں اور لاکھوں شامیوں کو موت کے منہ پر تھوکنے کا حوصلہ بخشا اس کی ابتدا تیونس کے ایک چھبیس سالہ سبزی فروش محمد بوعزیزی کی خود سوزی سے اٹھنے والی چنگاری سے ہوئی۔ اس سبزی فروش کے لیے تیونس کی نئی حکومت نے ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور برطانوی اخبار ٹائمز نے اسے دو ہزار دس کا مین آف دی ایئر قرار دے ڈالا۔


ایسا کیوں ہے کہ سات ہزار برس کی تاریخ لاکھوں قربانیاں دینے والوں اور ایک سے ایک ذہینوں سے بھری پڑی ہے لیکن ان لاکھوں میں سے صرف سقراط، جون آف آرک، شیکسپئیر، لیونارڈو ڈا ونچی، فاطمہ بنتِ عبداللہ، آئن سٹائن، بھگت سنگھ، چی گویرا، مارٹن لوتھر کنگ، محمد بو عزیزی جیسے پانچ چھ سو لوگ ہی ہمیں یاد آتے رہتے ہیں؟

بات شاید یہ ہے کہ تاریخ ایک مسلسل گیت ہے جسے ایک سے ایک سریلا میسر ہے۔ مگر ایک خاص فضا اور موقع پر ہزاروں لاکھوں میں سے کسی ایک کا سر ایسے لگ جاتا ہے کہ چھت پھٹ جاتی ہے، شیشہ تڑخ جاتا ہے یا بارش ہوجاتی ہے۔ یوں وہ سریلا اور سر اجتماعی یادداشت کا حصہ بن جاتا ہے۔

ورنہ تو یہ بحث کبھی ختم ہی نہ ہو کہ ملالہ کے ساتھ دیگر سینکڑوں ہزاروں زخمی بچے کیوں یاد نہیں آتے۔ بالکل اسی طرح کہ جنہیں صرف عافیہ یاد ہے انہیں امریکیوں کے ہاتھوں عقوبت خانوں میں رسوا ہونے والی سینکڑوں عراقی اور افغان عورتیں اور پاکستان کی گلیوں اور سڑکوں پر عریاں گھمائی جانے والی لڑکیوں اور قبائلی علاقوں میں سر قلم ہونے والی ادھیڑ اور بوڑھی عورتوں کے نام کیوں یاد نہیں ؟؟؟ ایسی بحث میں نا ملالہ کا کوئی بھلا ہے نا عافیہ کا۔۔۔

اکثر ہماری آنکھیں تعصب کے موتیے سے دھندلا جاتی ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ منظر دھندلا ہے۔ اگر موتیا صاف کروا کے چشمے کا نمبر بدل لیا جائے تو مسئلہ با آسانی حل ہو سکتا ہے۔

Popular Pakistani Celebrities Who Dated In The Past

  Popular Pakistani Celebrities Who Dated In The Past Hamza Ali Abbasi and Saba Qamar Saba Qamar’s “I love you” post on Hamza Ali Abbasi’s p...