Tuesday, October 16, 2012

Hamid Karzai says to Imran Khan "Mind Your Own Business" !!

KABUL:
The reverberations of Pakistan Tehreek-e-Insaf chief Imran Khan’s political gaffe are being felt across the Durand Line.

The Afghan government has strongly condemned the PTI chief for his statement, said Farhad Azimi, deputy secretary of the Afghan parliament while talking to The Express Tribune.

“This is clear interference in Afghanistan’s internal affairs. We urge the Pakistani government to arrest people who support the Taliban,” Azimi said. Imran, while visiting child activist Malala Yousafzai in Peshawar on Thursday, had termed the ongoing war in Afghanistan against foreign troops ‘jihad.’


Afghan govt condemns Imran’s jihad comment – The Express Tribune


http://zeenews.india.com/news/world/...rk_805467.html

ڈرامے باز۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Nawaz league muk muka with PPP exposed !!




Click here to view the original image of 800x527px.


Mqm vs jui f new

mqm
کراچی … متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کا کہنا ہے کہ ڈرون حملوں کے خلاف ہیں اور ان کی مخالفت کرتے رہیں گے، پاک فوج طالبان کے خلاف کارروائی کرے، ایم کیو ایم ساتھ دے گی۔ کراچی کے جناح گراوٴنڈ عزیز آباد میں متحدہ قومی موومنٹ کے جنرل ورکز اجلاس سے ٹیلی فونک خطاب میں ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے کہا کہ ملالہ یوسف زئی علم کا اجالا ہے، جس پر حملہ کرنیوالے دہشت گرد انسان نہیں درندے ہیں۔ ملالہ ، شازیہ اور کائنات کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہوئے الطاف حسین نے سوال کیا کہ اس حملہ کے بعد بعض سیاسی اور مذہبی جماعتیں خاموش کیوں ہیں؟، یہ خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام پاکستان کی بقاء و سلامتی اور قائد اعظم کا پاکستان چاہتے ہیں یا دنیا کے نقشے سے پاکستان کو مٹانا چاہتے ہیں۔ الطاف حسین کا کہنا تھا کہ تمام مشکلات کے باوجود آگے بڑھنا ہوگا، قوموں کو اپنی حالت خود بدلنا ہوتی ہے۔ ایم کیو ایم کے قائد نے کہاکہ جن 50 علماء نے ملالہ پر حملے کے خلاف فتوے دیئے وہ انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔ الطاف حسین نے بتایا کہ ایم کیو ایم ڈرون حملوں کے خلاف ہے اور آئندہ بھی مخالفت کرتی رہے گی ۔ الطاف حسین نے مزید کہا کہ ملالہ اور ان کی ساتھیوں پر طالبان دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، ملالہ قوم کی بیٹی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملالہ یوسف زئی نے تعلیم کے فروغ کیلئے آواز بلند کی، طالبان کے زیر اثر علاقوں میں تعلیم کیلئے آواز بلند کرنا بہادری ہے، معصوم بچیوں پر طالبان کا حملہ شرمناک ہے، ملالہ پر حملہ تعلیم پر حملہ ہے۔

jui f
سکھر …جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ایک دوسرے پرالزامات لگانے سے معیشت درست نہیں ہوسکتی،سیاستدان ایک دوسرے پرکرپشن کے الزامات لگاتے ہیں،آج فاٹا،بلوچستان اورکراچی کی صورتحال دیکھ لیں۔انھوں نے ان خیا لات کا اظہار اتوار کی شب سکھر میں اسلام زندہ باد کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جہا ں شرکاء ایک بڑی تعداد انکا خطاب سننے پہنچی تھی،جے یو آئی کے سربراہ نے اس موقع پر اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ملک میں امن وامان کی صورتحال خراب ہے،یوں لگتاہے یہ ملک بھتاخوری کیلیے بنایاگیا،مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ احتساب بلوں سے ملک کی معیشت بہتر نہیں ہوسکتی،65سال پہلے ایک فلاحی ریاست کیلیے ہم سے قربانیاں لی گئی تھیں، انھوں نے کہا کہ آج بھی غریب جاگیر دار کے شکنجے میں جکڑا ہوا ہے،ہم عالمی قوتوں کے جبر کے نظام کو قبول نہیں کریں گے،جن لوگوں نے آ ج تک حکومت کی،کیاانھوں نے اس قوم کوایک قوم بننے دیا،65سال میں غریب کو خوشحالی نہیں دی گئی، جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ نے کہا کہ کیا آج بھی ہمارا ملک ایک سیکیورٹی اسٹیٹ نہیں ہے، ہمیں کہاجاتاہے کہ علما ملالہ کے واقعے کیمذمت کریں ،پہلے وہ لوگ ہمارے مدرسوں پربمباری کی تو مذمت کریں،ملالہ یوسفزئی ہماری بیٹی ہے،مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کچھ لوگ ملالہ پرحملے سے اپنی سیاست چمکارہے ہیں،بین الاقوامی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایران اورافغانستان سے تعلقات مستحکم کرنیکی حکومت میں صلاحیت نہیں،آج بھی مذہبی طبقے کونشانہ بنایاجارہاہے،موجودہ قیادت اورادارے ناکام ہوچکے ہیں انھوں نے کہا کہ ،ہمارے ادارے اغواہونیوالوں کاپتاتک نہیں بتاسکتے،اب بلوچوں کوضمانت دیناہوگی کہ پاکستان میں تمہارامستقبل محفوظ ہے،اگرلوگ اپنے بچوں کاتحفظ چاہتے ہیں توقیادت بدلناہوگا،لوگوں کولسانیت،صوبائیت اورفرقوں کی بنیادپرلڑایاجارہاہے

Aik Sawal ... 8 YEARS OLD sAMAR gUL

BBC: Aik Malala He Kiyon? ایک ملالہ ہی کیوں ؟



وسعت اللہ خان

بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی

آخری وقت اشاعت
: اتوار 14 اکتوبر 2012 ,* 12:58 GMT 17:58 PST



یہ بات درست ہے کہ ملالہ یوسف زئی کو سر آنکھوں پر بٹھانے والوں کو ڈرون حملوں میں اپاہج اور ہلاک ہونے والے سینکڑوں بچے یاد نہیں اور میڈیا کو صرف ملالہ سے مطلب ہے۔ اس کے ساتھ زخمی ہونے والی شازیہ اور کائنات کے بارے میں کوئی فکر اور ذکر نہیں۔


بالکل اسی طرح جیسے مغرب نے گذشتہ پانچ سو برس سے ایک انیس سالہ ان پڑھ فرانسیسی دہقانی لڑکی جون آف آرک کو سر پر چڑھا رکھا ہے۔ حالانکہ برطانیہ اور فرانس کے درمیان سو سالہ جنگ میں لاکھوں مرد، عورتیں اور بچے مرے۔ ہزاروں عورتوں کو جون کی طرح مشرک ہونے کے جرم میں پادریوں نے چوکوں میں نصب چوبی کھمبوں سے باندھ کر زندہ جلا دیا۔


کن پاپائے روم نے ان میں سے کسی کو جون کی طرح ولی کا درجہ نہیں دیا اور شیکسپئیر، والٹیئر، بریخت، برنارڈ شا نے بھی اپنے ڈراموں کا کردار بنایا تو صرف جون کو۔

کیسا ظلم ہے کہ دوسری عالمی جنگ میں ہٹلر کی مزاحمت کرنے والے فرانسیسی حریت پسندوں کو اپنا مزاحمتی سمبل بھی پانچ سو سال پرانی جون آف آرک میں ہی دکھائی دیا۔حالانکہ جون آف آرک کے ساڑھے تین سو برس بعد انقلابِ فرانس کو ممکن بنانے میں لاتعداد لوگوں نے لہو دیا۔ مگر مجال ہے جو کسی نام نہاد فرانسیسی لبرل یا مذہبی قدامت پسند یا بائیں بازو کے دانشور یا دائیں بازو کے کسی نسل پرست نے اس نا انصافی پر کبھی احتجاج کیا ہو۔ سب کے سب آج تک جون آف آرک کی مالا جپ رہے ہیں۔توبہ توبہ توبہ۔۔۔


اور اقبال کو دیکھو۔کم از کم انہیں تو معلوم ہی تھا کہ تیرہ سو سالہ مسلمان تاریخ میں ایسی سینکڑوں بچیاں اور خواتین گزریں جنہوں نے غزوات سے لے کر صلیبی جنگوں تک اور مراکش سے ہندوستان تک مسلمان مردوں کے شانہ بشانہ دشمنوں سے لڑائی کی، اگلے مورچوں تک اسلحہ اور خوراک پہنچائی، زخمیوں کا خیال رکھا۔ مگر صد افسوس کہ اقبال کو بس انیس سو گیارہ میں طرابلس
( لیبیا) کے محاذ پر اطالویوں اور ترکوں کی جنگ میں زخمی غازیوں کو مشکیزے سے پانی پلانے والی ایک گیارہ سالہ بچی فاطمہ بنتِ عبداللہ ہی یاد رہ گئی ۔

فاطمہ تو آبروئے امتِ مرحوم ہے، زرہ زرہ تیری مشتِ خاک کا معصوم ہے۔


اور یہ تئیس سال کا لونڈا بھگت سنگھ کون ہے ؟ ایک بگڑا ہوا ملحد مارکسی انارکسٹ جس کے ہاتھ ایک انگریز پولیس افسر کے خون سے رنگے ہوئے تھے۔ جس نے لیجسلیٹو اسمبلی میں بم پھینکا پھر بھی ہندوستان اور پاکستان میں کروڑوں گمراہ اسے آزادی کا ہیرو سمجھتے ہیں۔


حیرت ہے کہ جناح صاحب کو اٹھارہ سو ستاون میں پھانسی پانے والے ہزاروں ہندوستانیوں میں سے کوئی یاد نہیں رہا۔ وہ بھی انیس سو اکتیس میں جذبات کی رو میں بہہ گئے اور جیل میں بھگت سنگھ اور اس کے ساتھیوں کی بھوک ہڑتال کی حمایت کرتے ہوئے یہ تک کہہ ڈالا کہ بھگت سنگھ کو بھلے آپ کچھ بھی سمجھیں لیکن وہ اپنے مقصد کی سچائی پر یقین رکھتا ہے اور اس جابرانہ نظام سے تنگ لوگوں کی بیزاری کا نمائندہ ہے۔


اور نہرو کو تو دیکھو جسے انگریزوں کے خلاف نہ منگل پانڈے کا کلمہ ِ بغاوت یاد آیا اور نہ رانی جھانسی کی بہادرانہ شہادت۔ اگر یاد رہا تو بھگت سنگھ جسے نہرو نے کھلے میدان میں دشمن کو للکارنے والا جری قرار دیا۔


ٹھیک ہے مان لیا بھگت سنگھ بڑا ہیرو تھا مگر اس کے ساتھ پھانسی چڑھنے والوں میں راج گرو اور سکھ دیو بھی تو تھے۔ ان کا ذکر کوئی بھگت سنگھ کی طرح کیوں نہیں کرتا۔ ان پر کسی نے کیوں ڈرامے نہیں لکھے، گیت نہیں کہے، فلمیں نہیں بنائیں، یادگاری ٹکٹ اور سکے جاری نہیں کیے۔


اور تو اور بھارتی پارلیمنٹ کے صحن میں بھی بھگت سنگھ کا ہی اٹھارہ فٹ اونچا تانبے کا مجسمہ لگایا گیا۔ کوئی پوچھے کہ راج گرو اور سکھ دیو کا کیا قصور ؟ چلیں بھارتیوں کی مرضی جو چاہے کریں مگر غضب خدا کا یہ پنجاب حکومت کو کیا ہوا کہ اس نے بھگت سنگھ کی پھانسی کے اسی برس بعد لاہور کے شادمان چوک کا نام بھگت سنگھ چوک کردیا۔ کیا اسے تقسیم کے وقت شہید ہونے والے لاکھوں لوگوں میں سے کوئی نام یاد نہیں آیا۔ بے حسی کی اس سے بڑی کیا مثال ہوگی۔



ملالہ یوسف زئي کی صحت یابی کے لیے دنیا بھر میں دعائیں ہوئی ہیں


اور لو تازہ ترین ظلم دیکھو۔ مشرقِ وسطی میں شاہی، فوجی اور سیاسی استبداد کے خلاف گذشتہ سو برس میں ہزاروں لوگ جدوجہد کرتے ہوئے شہید ہوگئے۔ لیکن آج کروڑوں بے وقوف سمجھتے ہیں کہ وہ عرب سپرنگ جس نے گذشتہ دو برس میں الجزائر سے بحرین تک ہر آمر کو ہلا دیا۔ تیونس، مصر، لیبیا اور یمن میں حکومتیں الٹ دیں اور لاکھوں شامیوں کو موت کے منہ پر تھوکنے کا حوصلہ بخشا اس کی ابتدا تیونس کے ایک چھبیس سالہ سبزی فروش محمد بوعزیزی کی خود سوزی سے اٹھنے والی چنگاری سے ہوئی۔ اس سبزی فروش کے لیے تیونس کی نئی حکومت نے ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور برطانوی اخبار ٹائمز نے اسے دو ہزار دس کا مین آف دی ایئر قرار دے ڈالا۔


ایسا کیوں ہے کہ سات ہزار برس کی تاریخ لاکھوں قربانیاں دینے والوں اور ایک سے ایک ذہینوں سے بھری پڑی ہے لیکن ان لاکھوں میں سے صرف سقراط، جون آف آرک، شیکسپئیر، لیونارڈو ڈا ونچی، فاطمہ بنتِ عبداللہ، آئن سٹائن، بھگت سنگھ، چی گویرا، مارٹن لوتھر کنگ، محمد بو عزیزی جیسے پانچ چھ سو لوگ ہی ہمیں یاد آتے رہتے ہیں؟

بات شاید یہ ہے کہ تاریخ ایک مسلسل گیت ہے جسے ایک سے ایک سریلا میسر ہے۔ مگر ایک خاص فضا اور موقع پر ہزاروں لاکھوں میں سے کسی ایک کا سر ایسے لگ جاتا ہے کہ چھت پھٹ جاتی ہے، شیشہ تڑخ جاتا ہے یا بارش ہوجاتی ہے۔ یوں وہ سریلا اور سر اجتماعی یادداشت کا حصہ بن جاتا ہے۔

ورنہ تو یہ بحث کبھی ختم ہی نہ ہو کہ ملالہ کے ساتھ دیگر سینکڑوں ہزاروں زخمی بچے کیوں یاد نہیں آتے۔ بالکل اسی طرح کہ جنہیں صرف عافیہ یاد ہے انہیں امریکیوں کے ہاتھوں عقوبت خانوں میں رسوا ہونے والی سینکڑوں عراقی اور افغان عورتیں اور پاکستان کی گلیوں اور سڑکوں پر عریاں گھمائی جانے والی لڑکیوں اور قبائلی علاقوں میں سر قلم ہونے والی ادھیڑ اور بوڑھی عورتوں کے نام کیوں یاد نہیں ؟؟؟ ایسی بحث میں نا ملالہ کا کوئی بھلا ہے نا عافیہ کا۔۔۔

اکثر ہماری آنکھیں تعصب کے موتیے سے دھندلا جاتی ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ منظر دھندلا ہے۔ اگر موتیا صاف کروا کے چشمے کا نمبر بدل لیا جائے تو مسئلہ با آسانی حل ہو سکتا ہے۔

Zahid Iqbal joins Nawaz league

ہم من حیث القوم بے حس ہیں۔۔۔۔

ہم من حیث القوم بے حس اور نہایت ہی گھٹیا ذہنیت کے لوگ ہیں اور جو آج ہمارے حالات ہیں وہ ہماری
انہی نیتوں کی وجہ سے ہے۔ہم اوپر سے شریف زادے ہوتے ہیں اور اندر سے ہم جیسا جانور دُنیا میں
کہیں بھی دیکھنے کو ہرگز ہرگز نہیں ملے گا۔

ملالہ یوسفزئی پر حملہ انتہائی افسوس ناک تھا،اللہ اس بچی کو صحت دے اور اپنی حفظ و امان میں رکھے آمین

میڈیا،سوشل ورکرز،این جی اوز،سیاستدان،حکومتی اہلکار اور پوری پاکستانی قوم کا محور صرف ملالہ ہی بنی ہوئی
ہے اور ہم سب کے سب اپنے اپنے مقاصد اپنے اپنے مطلب اپنی غرض کی خاطر اس بچی کے اس حادثے کو کیش کر
رہے ہیں،چاہے وہ نواز شریف ہے چاہے عمران خان ہے چاہے زرداری ہے چاہے الطاف حسین اور دیگر سیاسی رہنما ہوں
میڈیا کیا این جی اوز کیا اور پوری قوم کیا۔۔۔۔ہم سب کے سب صرف اور صرف مطلب اور غرض کی خاطر اس بچی کے
ساتھ پیش آنے والے حادثے کو پوری طرح سے کیش کرنے کی کرشش میں لگے ہوئے ہیں۔

ملالہ کے ساتھ۔۔۔۔۔۔۔شازیہ اور کائنات بھی زخمی ہوئی تھیں۔۔۔کائنات تو گھر میں ہے اللہ نے اُسے بچا لیا لیکن شازیہ
کی حالت بھی ملالہ جیسی ہی تشویش ناک ہیں لیکن چونکہ شازیہ ہائی پروفائل فگر نہیں ہے تو اُسکا نام کسی
کی زبان پر نہیں۔۔۔۔کیوں ؟؟؟؟ یہ ہماری سوچ اور انداز فکر کی بہترین مثال ہے

ہم لوگ اتنے گرے ہوئے ہیں کہ جس کی کوئی انتہا نہیں۔

ہم من حیث القوم بے حس اور بے ضمیر لوگ ہیں۔

Wink Gallup survey for PTI lovers








 

But Truth is This

 

PTI Ghundon ki Jamat? Ata ul Haq Qasmi

Malala - A perfect target with best timing.

A perfect target, right when everyone was talking about drones and their victims.
Our COAS/interior minister/international media/local media everyone is crying for that poor kid. and why should not we all do, its a poor baby girl who had nothing to do with everything, just going to school with other kids and boom a shot in the head. Shame on those savages for targeting a poor kid. And then I was thinking I dont know even one kid's name who was targeted by drones, surely someone innocent I mean at least one kid was injured during those drones strikes but I dont recall one name. WHY?

A poor swati girl flogged by savages: right when everyone was talking about giving peace a chance. WHY?

PTI's Senior Vice President Angry Shah Mehmood Qureshi Joining PMLn ...

Islamabad:


Pakistan Tehrik-i-Insaaf (PTI) vice chairman Shah Mehmood Qureshi is likely to join Pakistan Muslim League-Nawaz (PML-N) after having confrontation with the party’s chief Imran Khan.


According to sources close to PTI vice chairman, Qureshi was annoyed with the party leadership after not giving him the chance to speak during the PTI’s peace march gathering in Tank.


“Qureshi has started negotiations with PML-N and soon an announcement is imminent,” they said.PML-N leader Mushahid Ullah Khan refused to confirm the news of Qureshi joining PML-N but said that negotiations were going on with the PTI leader.


It is to be mentioned here that after PTI’s large public gathering in Lahore and Karachi, several renowned politicians joined the party but now many of them had either left the party or ready to do so.



PTI leader Shah Mehmood Quresh likely to join PML-N | The News Tribe



" 10 questions for Imran Khan Niazi "




Q 1: Sir, you have always maintained that militants are taking innocent Pakistani lives because the militants are being attacked by American drones. But the militants insist that they would “kill everyone and anyone who stands against the imposition” of their version of Islam. In essence, the militants are convinced that they are fighting for ‘Islam’ while you continue to maintain that militant actions are actually reactions to American drones.


Q 2: Sir, if anyone wishes to negotiate with the PML-N, he would naturally have Mian Nawaz Sharif, Mian Shahbaz Sharif, Chaudhry Nisar Ali Khan or Senator Pervez Rasheed in mind. You have always favoured negotiating peace with the militants. Please name just four names representing the militants that are in your mind with whom you will negotiate peace.

Q 3: Sir, you have promised that Prime Minister Imran Khan shall wipe off militancy from the face of the country. Can you please name just two militant organisations that you plan to wipe off?

Q 4: Sir, you have been rightly pointing out that more than 40,000 innocent Pakistani lives have been lost in what you say is ‘America’s war’. Can you please identify by name the forces and groups responsible for the loss?

Q 5: Sir, a state cannot be called a state unless it has ‘monopoly of violence’ within its geographically defined physical terrain. The State of Pakistan must, therefore, have ‘monopoly of violence’ within our 796,095 square km. But Pakistani militants in a recent message sent to Reuters have stated: “We have a clear-cut stance. Anyone who takes the side of the government against us will have to die at our hands.” Sir, are you willing to surrender ‘monopoly of violence’ to the militants?

Q 6: Sir, if Prime Minister Imran Khan decides to end all disputes with the Islamic Republic of Iran and the militants oppose that decision. What would PM Imran Khan do? Would Pakistan’s foreign policy, under Imran Khan, be made by the State of Pakistan or the militants?

Q 7: Sir, you have rightly demanded from the Americans to stop their drone attacks. You have also asked the Pakistan Army to stop their operations. But, sir, you have never asked the militants to stop their murderous assaults.

Q 8: Sir, in your worldview Pakistani militants are the victims and America is the victimiser. How would you apply your victim-victimiser theory to the Malala tragedy?

Q 9: Sir, your official spokesperson, Mr Shafqat Mahmood, has said that an ‘end to drones will end the war’. Sir, isn’t that being a demagogue par excellence? Isn’t that overly simplistic? As you know, sir, our war began in 1994 when Sufi Mohammad took over Swat exactly 10 years before the first American drone showed up.

Q 10: Sir, has the Malala tragedy had any impact on your train of thought?

Albert Einstein: “The important thing is not to stop questioning.”

The writer is a columnist based in Islamabad. Email: farrukh 15@hotmail.com

10 questions for Imran Khan - Farrukh Saleem