Wednesday, March 9, 2011

نیکی اور برائی

السلام وعلیکم ورحمتہ اللہ وبکاتہ

برائی کیسے روکی جائےحضرت ابو سعید الخدری سے روایت ہے کہ میں نے رسول صلی اللہ ولیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ تم اگر کیسی کو برائی کرتے دیکھو تو اپنے ہاتھ سے روکو ، اگر نہ روک سکو تو زبان سے منع کرو ، اور اگر زبان سے بھی منع نہ کر سکو تو اپنے دل میں برا سمجھو اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے -"مسلم"


نیک بات پر امادہ کرنے کا اجر
حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی کو ہدایت کی طرف بلایا تو اس کو عمل کرنے والے کی طرح اجر ملے گا اور اس کے اجر میں کوئی کمی نہ ہوگی اور جس نے گمراہی کی طرف بلایا تو اس پر ایسا ہی گناہ ہے جیسا کرنے والے پر ،اور اس کے گناہ میں کوئی کمی نہ ہوگی "مسلم

اسلام کی پکار


آج کے زمانے میں مسلمان اگر امت مسلمہ کی کربناک حالت پر نظر ڈالیں تو پھر راسخ العقیدہ مسلمان کا دل ضرور پریشان ہوگا او ر آنکھوں سے آنسو بہہ نکلیں گے ۔آج کے دور میں شریعت محمدی ﷺ مفقود ہے۔ حلال اور حرام کی تمیز ختم ہوچکی ہے۔ مسلمانوں میں خوف، بزدلی، کسالت اور سستی نے اپنے پنجے گاڑدئیے ہیں وہ کفار جو مسلمانوں کے نام سننے سے کانپ اٹھٹے تھے آج وہی کافرمتحد ہوکر مسلمانوں سے جنگ کرکے ان پر اپنے کفری قوانین نافذ کر رہے ہیں۔ مسلمانوں کے اخلاق و تہذیب عادات اور ثقافت کواپنے پاؤں تلے روند ڈالاہے، ان کی املاک اورجائیدادیں لوٹ کر اپنے خزانے بھررہے ہیں۔ مسلمانوں کی عزت اورناموس پرہاتھ ڈالا۔ لیکن اتنے ظلم او ربربریت کے باوجود پھر بھی مسلمان غفلت کی نیند میں سوئے ہوئے ہیں اوران پرکفری طاقتیں مسلط ہیں۔اکثر مسلمان جہاد سے گھبراتے ہیں کچھ مسلمان ایسے ہیں جن کے دلوں میں جہاد کاجذبہ موجزن ہے اورہ اللہ جل جلالہ کے راستے میں قربانی دینے کیلئے میدان جہاد میں کود پڑے ہیں۔افسوس کی بات یہ ہے کہ اس خطرناک اور نازک وقت میں عوام تو کجابہت سے علماء حضرات بھی جہاد کرنے سے کتراتے ہیں۔یہاں تک کہ بعض شیخ القران اورشیخ الحدیث حضرات فتویٰ صادر کرتے ہیں کہ جہاد فرض کفایہ ہے، کچھ علماء حضرات کہتے ہیں کہ یہ جہاد صرف عراقی اور افغان عوام پرفرض ہے، کچھ کہتے ہیں کہ جہاد کیلئے امیر نہیں، کچھ کہتے ہیں کہ ساز وسامان نہیں، کچھ کہتے ہیں کہ ہجرت کے لیئے جگہ نہیں، بعض تبلیغ کیلئے سہ روزہ، چالیس دن، چہارماہ یا ایک سال لگادینے کو جہاد کہتے ہیں۔جہاد کے بارے میں جتنی قرانی آیتیں اوراحادیث نبویہ وارد ہوچکی ہیں ان سب کو اس بدعی تبلیغ پرچسپاں کرتے ہیں۔جہاد کو دین اور مسلمان امت کے لیئے نقصان دہ قرار دیتے ہیں او ر کہتے ہیں کہ اصل جہاد یہی تبلیغ کا کام ہے جو ہم ہی انجام دے رہے ہیں۔جہاد کے بارے میں جتنے نصوص ہیں ان سب میں تحریف کرکے تبلیغ کے لئے مختص کرتے ہیں۔یہ لوگ دراصل جہاد سے منکر ہیں اور کافروں کیلئے راستہ ہموار کر رہے ہیں۔ کفار کو یہ بتاتے ہیں کہ اسلام میں جہاد نہیں صرف تبلیغ میں وقت لگانا ہے جہاد کو نفرت کی نظر سے دیکھتے ہیں اور مجاہدین سے دشمنی کرتے ہیں، اگر کہیں مجاہد ین کفار پرحملہ کردیں اور انہیں نقصان پہنچائیں تو یہ حضرات کفار کے ان نقصانات پر ناراض اور خفا ہوجاتے ہیں۔ کچھ لوگ اپنے آپ کو عاشقان رسول کہتے ہیں لیکن یہ بھی جہاد کو اچھا نہیں سمجھتے۔ صرف چند باتوں کو اپنی زندگی کا مقصد بناکر اسے دین تصور کرتے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ جوبھی کہتے ہیں در اصل یہ جہاد سے منہ موڑنے کیلئے بہانہ اور حیلہ سازی ہے اصل حقیقت یہ ہے کہ جہاد پوری امت مسلمہ پرفرض عین ہے اور جس نے بھی کلمہ شہادتین کااقرارکیا ہے اس پرجہاد فرض عین ہوچکاہے، اس میں عورت، مرد، عالم، جاہل، مسلح اور غیر مسلح سب کے سب شامل ہیں اور سب پر یکساں جہادفرض ہوچکاہے، انہیں چاہیے کہ امریکہ، اس کے اتحادی اوران کے نام نہاد مسلم حکمرانوں کے خلاف جہاد جاری رکھیں۔

شرعی جہاداورجہاد کی فرضیت :کفرکے خلاف اپنی طاقت کے مطابق زبان، ہاتھ اور مال سے جہاد کرنا۔

anjam ki ahmiyat