Monday, February 14, 2011

Janat sy qareeb aur dozah sy door karnay wali baat

روحانی اور جسمانی پاکیزگی


روحانی اور جسمانی پاکیزگی کے متعلق اللہ جل شانہ کے پاکیزہ ارشادات


اللہ قدوس ہے

اللہ ہی کی تسبیح کرتا ہے جو آسمانوں میں بے اور جو زمیں میں ہے۔ وہ بادشاہ ہے۔ قدوس ہے۔ کامل غلبہ والا (اور) صاحب حکمت ہے۔ (سورہ الجمعہ آیت٢)


اللہ ہر نقص سے پاک اور ہر تعریف کا مستحق ہے

پس اللہ (ہر حال میں) پاک ہے اُس وقت بھی جب تم شام میں داخل ہوتے ہواور اُس وقت بھی جب تم صبح کرتے ہو۔

اور سب تعریف اُسی کی ہے آسمانوں میں بھی اور زمیں میں بھی اور رات کو بھی اور اس وقت بھی جب تم دوپہر گُزارتے ہو۔ (سورہ الروم آیت ١٨،١٩)

پاک ہے تیرا اب، رب العزت! اس سے جو وہ بیان کرتے ہیں۔ اور سلام ہو سب مرسلین پر۔ اور سب حمد اللہ ہی کی ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے۔ (سورہ الصافات آیات ١٨٣ تا ١٨١)

فرشتے خدا کی پاکیزگی بیان کرتے ہیں

ا
ور (یاد رکھ) جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا کہ یقینا میں زمیں میں خلیفہ بنانے والا ہوں۔ انہوں نے کہا کیا تو اس میں وہ بنائے گا جو اس میں فساد کرے اور خون بہائے جبکہ ہم تیری حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور ہم تیری پاکیزگی بیان کرتے ہیں۔ اُس نے کہا یقینا میں وہ سب کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔
(سورہ البقرہ آیت٣١)

پاک اور ناپاک برابر نہیں

تو کہہ دے کہ پاک اور ناپاک برابر نہیں ہو سکتے خواہ تجھے ناپاک کی کثرت کیسی ہی پسند آئے۔ پس اے عقل والو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو تاکہ تم کامیاب ہو جاو۔ (سورہ المائدہ آیت١٠١)

پاک اور ناپاک کی تمثیل

کیا تو نے غور نہیں کیا کہ کس طرح اللہ نے مثال بیان کی ہے ایک کلمہ طیبہ کی ایک شجرہ طیبہ سے۔ اس کی جڑ مضبوطی سے پیوستہ ہے اور اس کی چوٹی آسمان میں ہے۔ وہ ہر گھڑی اپنے رب کے حکم سے اپنا پھل دیتا ہےاور اللہ انسانوں کے لیے مثالیں بیان کرتا ہے تاکہ وہ نصحیت پکڑیں۔ اور ناپاک کلمہ کی مثال ناپاک درخت کی سی ہے جو زمیں میں سے اُکھاڑ دیا گیا ہو۔ اس کے لیے(کسی ایک مقام پر)قرار مقدر نہ ہو۔ (سورہ ابراہیم آیات ٢٧ تا ٢٥)

جو بھی عزت کا خواہاں ہے تو اللہ ہی کے تصرف میں سب عزت ہے۔ اسی کی طرف پاک کلمہ بلند ہوتا ہے اور اسے نیک عمل بلندی کی طرف لے جاتا ہے۔ (سورہ فاطر آیت ١١)

اور پاک ملک (وہ ہوتا ہے کہ)اس کا سبزہ اس کے رب کے اذن سے(پاک ہی)نکلتا ہے اور جو ناپاک ہو (اس میں) کچھ نہیں نکلتا مگر ردی۔ اس طرح ہم نشانات کو پھیر پھیر کے بیان کرتے ہیں ان لوگوں کی خاطر جو شکر کیا کرتے ہیں۔ (سورہ الاعراف آیت٥٩)

پاک کے بدلے خبیث چیزیں نہ لو


ا ور لتامیٰ کو اُن کے اموال دو اور خبیث چیزیں پاک چیزوں کے تبادلہ میں نہ لیا کرو اور اُن کے اموال اپنے اموال سے ملا کے نہ کھا جایا کرو۔ یقینا یہ بہت نڑا گناہ ہے۔ (سورہ النسآء آیت٣)

اللہ پاک کو ناپاک سے الگ کرتا ہے


اللہ ایسا نہیں کہ وہ مومنوں کو اس حال میں چھوڑ دے جس پر تم ہو یہاں تک کہ خبیث کو طیب سے نتھار کر الگ کر دے۔ (سورہ ال عمران آیت١٨٠)

تاکہ اللہ ناپاک کو پاک سے الگ کر دے اور خبیث کے ایک حصہ کو دوسرے پر ڈال دے پھر اس سارے کو(ڈھیر کی صورت میں) تہہ بہ تہہ اکٹھا کر دے پھر اُسے جہنم میں جھونک دے۔ یہی لوگ ہیں جو گھاٹا کھانے ویلے ہیں۔ (سورہ الانفال آیت ٣٨)



خود کو پاک نہ کہو


وہ تمہیں سب سے زیادہ جانتا ہے جب اُس نے زمیں سے تمہاری نشونما کی اور جن تم اپنی ماوں کے پیٹوں میں محض جںین تھے۔ پس اپنے آپ کو (یونہی) پاک نہ ٹھہرایا کرو۔ وہی ہے جو سب سے زیادہ جانتا ہے کی متقی کون ہے۔ ( سورہ النجم آیت ٣٣)

پاک کرنا اللہ کا کام ہے

کیا تو نے اُن لوگوں پر غور نہیں کیا جو اپنے آپ کو پاک ٹھہراتے ہیں۔ حقیقت یہی ہے کہ اللہ ہے ہے کسے چاہے پاک قرار دے اور وہ کجھور کی گٹھلی کی لکیر کے برابر بھی ظلم نہیں کیے جائیں گے۔ (سورہ النسآء آیت٥٠)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! شیطان کے قدموں پر مت چلو اور جو کوئی شیطان کے قدموں پر چلتا ہے تو وہ یقینا بے حیائی اور ناپسندیدہ باتوں کا حکم دیتاہےاور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتے تو تم میں سے کوئی ایک بھی کبھی پاک نہ ہوسکتا۔ لیکن اللہ جسے چاہتا ہے پاک کر دیتا ہے اور اللہ بہت سننے والا (اور) دائمی علم رکھنے والا ہے۔ (سورہ النور آیت٢٢)



نفس کو پاک کرنے کی جزا

یقینا وہ کامیاب ہو گیا جس نے اس (تقویٰ) کو پروان چڑھایا اور نامراد ہو گیا جس نے اُسے مٹی میں کاڑ دیا۔ (سورہ الشمس آیات ١٠،١١)

یقینا وہ کامیاب ہو گیا جو پاک ہوا اور اپنے رب کے نام کا ذکر کیا اور نماز پڑھی۔ (سورہ الاعلی آیات ١٥،١٦)


(وہ) ہمیشگی کی جنتیں ہیں جن کے دامن میں نہریں بہہ رہی ہوں گی۔ وہ اُن میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے اور یہ جزا ہے اس کی جس نے پاکیزگی اختیار کی۔ (سورہ طٰہٰ آیت ٧٧)

نماز کے ذریعہ پاکیزگی

تو صرف اُن لوگوں کو ڈرا سکتا ہے جو اپنے رب سے اُس کے غیب میں ہونے کے باوجود ترساں رہتے ہیں اور نماز کو قائم کرتے ہیں اور جو بھی پاکیزگی اختیار کرتا ہے اور اللہ کی طرف ہی آخری ٹھکانا ہے۔ (سورہ فاطر آیت ١٩)

مالی پاکیزگی

تو ان کے مالوں میں سے صدقہ قبول کر لیا لر، اس ذریعہ سے تو اُنہیں پاک کرے گا نیز انکا تزکیہ کرے گا اور اُن کے لیا دُعا کیاکریقینا تیری دعا اُن کے لیے سکینت کا موجب ہو گی اور اللہ بہت سُننے والا (اور) دائمی علم رکھنے والا ہے۔ (سورہ التوبہ آیت ١٠٣)

جبکہ سب سے بڑھ کے متقی اس سے ضرور بچایا جائے گا۔ جو اپنا مال دیتا ہے پاکیزگی چاہتے ہوئے۔ (سورہ اللیل آیات ١٩،١٨)


پاکیزہ پانی

اور ہی ہے جس نے اپنی رحمت کے آگے آگےہواوں کو خوشخبری دیتے ہوئے بھیجا اور ہم نے آسمان سے پاکیزہ پانی اُتارا۔ (سوری الفرقان آیت ٤٩)

(اور یاد کرو)جب وہ اپی طرف سے تم ہر امن دیتے ہوئے اونگھ طاری کر رہا تھا اور تمہارے لیے آسمان سے پانی اُتار رہا تھا تاکہ وہ تمہیں اس کے ذریعہ خوب پاک کر دے اور شیطان کی پلیدی تم سے دور کر دے اور تاکہ وہ اتمہارے دلوں کو تقویت بخشے اور اس سے قدموں کو ثبات بخشے۔ (سورہ الانفال آیت١٢)


کپڑوں کی پاکیزگی

اے کپڑا اوڑھنے والے! اُٹھ کھڑا ہو اور انتباہ کر۔ اور اپنے رب ہی کی بڑائی بیان کرے اور جہاں تک تیرے کپڑوں کا تعلق ہے تو اُنہیں بہت پاک کر اور جہاں ناپاکی کا تعلق ہے تو اس سے کلہتہ الگ رہ (سورہ المدثر آیات ٦ تا ٢)

~~ Deen Ki Dawat Kis Tarhan Di Jaye ? ~~

Bismillah Al-Rahman Al-Raheem
Assalamo Alaikum Wa Rahamatullah Wa Barakatuhu

دعوت وتبلیغ کی ابتدا کس چيزسے کرنی چاہیے ؟
اگرکوئ کسی کودعوت دینا چاہے توکس چيزسے ابتدا کرے اوراسے کیا کلام کرنی چاہیے ؟



الحمد للہ
سائل دعوت الی اللہ کا کام کرنا چاہتا ہے یہ یاد رہے کہ دعوت الی اللہ میں حکمت اورموعظہ حسنہ اوراسی طرح نرم لہجہ اورعدم عنف اورملامت وتوبیخ سے احتراض کرنا ضروری ہے ۔
اوراسی طرح دعوت میں سب سے پہلے امورکی دعوت دینی چاہیے اورپھراس سے کم درجہ والے امور ، جس طرح کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مبعوث ہوۓ ہرطرف اپنے ایلچی روانہ کیے اورانہیں حکم دیا کہ اہم اشیاہ اورپھراس کےبعد دوسرے درجہ پراہم امورکی دعوت دیں جیسا کہ حدیث معاذ رضي اللہ تعالی عنہ میں ہے :

معاذرضي اللہ تعالی عنہ کوجب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کی جانب روانہ کیا توانہیں فرمایا :
( سب سے پہلے انہیں دعوت دینا کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ تعالی کے علاوہ کوئ اورمعبود نہیں اوریہ بھی کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے رسول ہیں ، اگرانہوں نے اس کا اقرار کرلیا توپھران کے علم میں یہ لائيں کہ اللہ تعالی نے دن رات میں ان پرپانچ نمازيں فرض کیں ہیں ، اگروہ اسے تسلیم کرلیں توپھرانہیں یہ بتائيں کہ اللہ تعالی نے ان پرزکاۃ فرض کی ہے جومالداروں سے لے کر غرباومساکین کودی جاۓ گی ) ۔

تواس طرح اہم امورکی درجہ بندی کے ساتھ دعوت دے اوراس کے لیے مناسب وقت اورفرصت تلاش کرنا چاہیے اوراسی طرح جگہ بھی مناسب ہونی چاہۓ ، بعض اوقات مناسب یہ ہوتا ہے کہ کسی کواپنے گھرمیں دعوت دے کر اس سے بات کی جاۓ ۔
اورکسی کےلیے یہ مناسب ہوسکتا ہے کہ اس کے گھرمیں جاکراسے دعوت دی جاۓ ، اوریہ بھی مناسب ہے کہ اسے وقتافوقتا دعوت دی جاۓ ، بہرحال عقلمنداوربصیرت رکھنےوالامسلمان لوگوں کوحق کی دعوت دینے میں تصرف کرناجانتا ہے ۔ .

Takabr karnay waloon ka anjam

Miracle of Masjid-e-Nabvi (PBUH)

This was a miracle happened around 90 years ago narrated by Sheikh Al-Zubaidi.

A person tried to demolish the Dome of Prophet Mohammad (PBUH) Masjad Al Nabawi (Gumbad-e-Khizra).However, when some one climbed over the dome to start the demolition, a sudden Lightning struck him and the climber died at thespot and no one was able to remove his body from the top of the dome!!!
It was also said that a pious man from Madina heard a voice in his dream that no one can take out the dead body from the Dome and that he should be buried their as a warning and a lesson for those who may think of attempting to demolish it in future!!!
Finally, they decided to bury the man right there on the dome and to cover his body with a green box so it wont be visible to people.







well ...u can see 4m the distance also...in this pic..& must see the gate no also.

Surah- Al-Mulk ( The Kingdom ) in Urdu.

~~ Valentine-Day (Plz Read) ~~

اللہ سُبحانہ و تعالٰی تم سے پیار کرتا ہے


اللہ سُبحانہ و تعالٰی
تم سے پیار کرتا ہے

ایک مرتبہ کہیں دو میاں بیوی رہتے تھے صدق و محبت اور دوستی کے رشتوں میں جڑے ہوئے۔ ایک دوسرے کے قرب کے بغیر تو چین بھی نہ پاتے تھے مگر طبیعتوں کے لحاظ سے ایک دوسرے سے قطعی مختلف، خاوند نہایت پُرسکون اور کسی بھی حالت میں غصہ نہ کھانے والا تو بیوی نہایت ہی تیز و طرار اور معمولی سے معمولی بات پر غصے سے بھڑک اُٹھنے والی۔

ایک بار دونوں میاں بیوی ایک بحری سفر پر نکل کھڑے ہوئے۔ جہاز کئی دن تک تو سمندر میں پُر سکون طریقے سے چلتا رہا مگر ایک دن اُسے طوفانوں نے آ گھیرا۔ ہوائیں مخالف ہو گئیں اور موجوں کے طلاطم نے سب کچھ اُلٹ پلٹ کر رکھ دیا۔ طوفان سے سمندری پانی جہاز کے اندر تک بھر گیا۔ جہاز پر موجود مسافروں کے چہروں پر تو پریشانی تھی ہی، جہاز کا ناخدا کپتان بھی اپنی پریشانی نہ چُھپا سکا۔ اُس نے مسافروں سے صاف صاف کہہ دیا کہ موجودہ حالات میں تو اللہ کی طرف سے کوئی معجزہ ہی جہاز کو اِس طوفان سے بچا سکتا ہے۔
کپتان کے اِس بیان سے مسافروں کے دِلوں میں بچنے کی رہتی سہتی اُمیدیں بھی دم توڑ گئیں۔ موت کو قریب پا کر مسافروں نے خوف سے چیخنا اور چلانا شروع کر دیا۔ اُس آدمی کی بیوی پر تو جنونی کیفیت طاری ہو گئی۔ اُسے تو کچھ بھی نہیں سوجھ رہا تھا کہ کیا کرے۔ بھاگتے ہوئے اپنے خاوند کے پاس پہنچی کہ شاید مصیبت کی اِس گھڑی میں فرار و نجات کیلئے وہ کوئی بہتر حل جانتا ہو ، یہ دیکھ کر تو اُسے اور بھی طیش آ گیا کہ گرد و نواح میں مسافروں کے آہ و پُکار سے مچی قیامت سے بے تعلق اُسکا خاوند حسبِ سابق پُر سکون طریقے سے بیٹھا ہوا ہے۔ بیوی نے جِھلا کر خاوند کے گریبان میں ہاتھ ڈالا اور اُسے جھنجھوڑ ڈالا اور چیختے ہوئے بولی کہ تُم کیسے بے حِس انسان ہو۔ اچانک خاوند کی آنکھوں میں سُکون کی جگہ غصے کے آثار دِکھائی دیئے اور اُس نے اپنی جیب سے ایک خنجر نکال کر بیوی کے سینے پر ٹِکا دیا، سپاٹ چہرے اور خشک لہجے میں اُس سے پوچھا: اب بتا، اِس خنجر سے ڈر لگ رہا ہے کیا؟

بیوی نے خاوند کے چہرے پر آئی ہوئی خونخواری کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا: نہیں۔

خاوند نے پوچھا: کیوں؟


بیوی نے جواب دیا: کیونکہ یہ خنجر ایسے ہاتھوں میں ہے جو اُس سے پیار کرتا ہے اور اُسے اِن ہاتھوں پر مکمل بھروسہ بھی ہے۔

خاوند نے مُسکراتے ہوئے کہا: بالکل اِسی طرح ہی تو میری مثال ہے۔
یہ خونخوار اور پُر ہیبت موجیں اُس ہستی کے ہاتھوں میں ہیں جو مجھ سے پیار کرتا ہے اور مُجھے اُن ہاتھوں پر پورا بھروسہ بھی ہے۔
پِھر ڈرنا کِس بات کا، اَگر وہ ذات پاک اِن سب موجوں اور طوفانی ہواؤں پر مکمل تسلط اور قابو رکھنے والی ہے تو؟

ٹھہریئے!
اگر آپ بھی زندگی کی موجوں سے لڑتے لڑتے تھک گئے ہیں،
اور حالات آندھیوں کی مانند تمہیں مُخالف سمتوں میں دھکیل دیتے ہیں،

تو مت ڈریئے!
کہ اللہ سُبحانہ و تعالٰی تم سے پیار کرتا ہے۔
وہی تو ہے جسے ہر طوفان اور ہر آندھی پر مکمل قُدرت ہے۔

تو مت ڈریئے!
کہ وہ تمہیں اُس سے بھی زیادہ جانتا ہے جتنا تُم اپنے آپ کو جانتے
ہو۔

وہی تمہارے مُستقبل کو سنوارے گا جِس مُستقبل کا تُمہیں تو کُچھ پتہ ہی نہیں مگر وہ تُمہارے سارے رازوں سے واقف ہے۔
اگر تمہیں بھی اُس سے پیار ہے تو اُس پر پورا بھروسہ کیجیئے اور اپنے سارے معاملات اُس پر چھوڑ دیجیئے۔
کیونکہ وہ تم سے پیار کرتا ہے۔

اللہ اور انسان

اللہ اور انسان

.میں نے کہا: تھک چکا ہوں.
تو نے کہا: لا تقنطوا من رحمة اللہ.
خدا کی رحمت سے ناامید نہ ہوں ـ
(سورہ زمر/آیت 53)

میں نے کہا: کوئی بھی میرے دل کی بات نہیں جانتا.
تو نے کہا: ان اللہ یحول بین المرء و قلبه.
خدا انسان اور اس کے قلب کے بیچ حائل ہے ـ
(سورہ انفال/آیت 24)

میں نے کہا: تیرے سوا میرا کوئی نہیں.
تو نے کہا: نحن اقرب من حبل الورید.
ہم گردن کی رگوں سے بھی انسان کے قریب تر ہیں ـ
(سورہ ق/آیت 16)

میں نے کہا: لیکن لگتا ہے تو مجھے بھول ہی گیا ہے!
تو نے کہا: فاذکرونی اذکرکم.
مجھے یاد کرتے رہو تا کہ میں بھی تمہیں یاد رکھوں ـ
(سورہ بقرہ/آیت 152)

میں نے کہا: کب تک صبر کرنا پری گا مجھے؟
تو نے کہا وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُونُ قَرِيبًا.
تم کیا جانو شاید وعدے کا وقت قریب ہی ہوـ
(سورہ احزاب/آیت 63)

میں نے کہا: تو بہت بڑا ہے اور تیری قربت مجھ نہایت چھوٹے کے لئے بہت ہی دور ہے، میں اس وقت تک کیا کروں؟
تو نے کہا: واتبع ما یوحی الیک واصبر حتی یحکم الله.. (تم وہی کرو جو میں کہتا ہو اور صبر کرو تا کہ خدا خود ہی حکم جاری کردےـ
(سورہ یونس/آیت 109)

میں نے کہا: تو بہت ہی پرسکون ہے! تو خدا ہے اور تیرا صبر و تحمل بھی خدائی ہے جبکہ میں تیرا بندہ ہوں اور میرے صبر کا ظرف بہت ہی چھوٹا ہے. تو ایک اشارہ کردے کام تمام ہے.
تو نے کہا: وَعَسَى أَن تُحِبُّواْ شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَّكُمْ
شاید تم کسی چیز کو پسند کرو اور تمہاری مصلحت اس مین نہ ہو ـ
(سورہ بقرہ/آیت 216)

میں نے کہا: انا عبدک الضعیف الذلیل – میں تیرا کمزور اور ذلیل بندہ ہوں؛- تو کیونکر مجھے اس حال میں چھوڑ سکتا ہے؟
تو نے کہا: إِنَّ اللَّهَ بِالنَّاسِ لَرَؤُوفٌ رَّحِيمٌ
خدا انسانون پر بہت ہی مہربان اور رحم کرنے والا ہےـ
(سورہ بقرہ/آیت 143)

میں نے کہا: گھتن کا شکار ہون.
تو نے کہا: قُلْ بِفَضْلِ اللّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْيَفْرَحُواْ. (لوگ کن چیزوں پر دل خوش رکھتے ہیں ان سے کہہ دو کہ خدا کے فضل و رحمت پر خوش رہا کریں.
(سورہ یونس – آیت 58)

میں نے کہا: چلئے میں مزید پروا نہیں کرتا ان مسائل کی! توکلتُ علی الله.
تو نے کہا: ان الله یحب المتوکلین. (خدا توکل کرنے والوں سے محبت کرتا ہے.
(سورہ آل عمران/آیت 159)

میں نے کہا: غلام ہیں تیرے اے مالک!
لیکن اس بار گویا تو نے کہا کہ: خیال رکھنا؛ وَمِنَ النَّاسِ مَن يَعْبُدُ اللَّهَ عَلَى حَرْفٍ فَإِنْ أَصَابَهُ خَيْرٌ اطْمَأَنَّ بِهِ وَإِنْ أَصَابَتْهُ فِتْنَةٌ انقَلَبَ عَلَى وَجْهِهِ خَسِرَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةَ ذَلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ۔
(سورہ حج – آیت 11)

... (بعض لوگ صرف زبان سے خدا کی بندگی کرتے ہیں، اگر انہیں کوئی خیر پہنچے تو امن و سکون محسوس کرتے ہیں اور اگر آزمائش میں مبتلا کئے جائیں تو روگردان ہوجاتے ہیں