Monday, February 14, 2011

~~ Valentine-Day (Plz Read) ~~

اللہ سُبحانہ و تعالٰی تم سے پیار کرتا ہے


اللہ سُبحانہ و تعالٰی
تم سے پیار کرتا ہے

ایک مرتبہ کہیں دو میاں بیوی رہتے تھے صدق و محبت اور دوستی کے رشتوں میں جڑے ہوئے۔ ایک دوسرے کے قرب کے بغیر تو چین بھی نہ پاتے تھے مگر طبیعتوں کے لحاظ سے ایک دوسرے سے قطعی مختلف، خاوند نہایت پُرسکون اور کسی بھی حالت میں غصہ نہ کھانے والا تو بیوی نہایت ہی تیز و طرار اور معمولی سے معمولی بات پر غصے سے بھڑک اُٹھنے والی۔

ایک بار دونوں میاں بیوی ایک بحری سفر پر نکل کھڑے ہوئے۔ جہاز کئی دن تک تو سمندر میں پُر سکون طریقے سے چلتا رہا مگر ایک دن اُسے طوفانوں نے آ گھیرا۔ ہوائیں مخالف ہو گئیں اور موجوں کے طلاطم نے سب کچھ اُلٹ پلٹ کر رکھ دیا۔ طوفان سے سمندری پانی جہاز کے اندر تک بھر گیا۔ جہاز پر موجود مسافروں کے چہروں پر تو پریشانی تھی ہی، جہاز کا ناخدا کپتان بھی اپنی پریشانی نہ چُھپا سکا۔ اُس نے مسافروں سے صاف صاف کہہ دیا کہ موجودہ حالات میں تو اللہ کی طرف سے کوئی معجزہ ہی جہاز کو اِس طوفان سے بچا سکتا ہے۔
کپتان کے اِس بیان سے مسافروں کے دِلوں میں بچنے کی رہتی سہتی اُمیدیں بھی دم توڑ گئیں۔ موت کو قریب پا کر مسافروں نے خوف سے چیخنا اور چلانا شروع کر دیا۔ اُس آدمی کی بیوی پر تو جنونی کیفیت طاری ہو گئی۔ اُسے تو کچھ بھی نہیں سوجھ رہا تھا کہ کیا کرے۔ بھاگتے ہوئے اپنے خاوند کے پاس پہنچی کہ شاید مصیبت کی اِس گھڑی میں فرار و نجات کیلئے وہ کوئی بہتر حل جانتا ہو ، یہ دیکھ کر تو اُسے اور بھی طیش آ گیا کہ گرد و نواح میں مسافروں کے آہ و پُکار سے مچی قیامت سے بے تعلق اُسکا خاوند حسبِ سابق پُر سکون طریقے سے بیٹھا ہوا ہے۔ بیوی نے جِھلا کر خاوند کے گریبان میں ہاتھ ڈالا اور اُسے جھنجھوڑ ڈالا اور چیختے ہوئے بولی کہ تُم کیسے بے حِس انسان ہو۔ اچانک خاوند کی آنکھوں میں سُکون کی جگہ غصے کے آثار دِکھائی دیئے اور اُس نے اپنی جیب سے ایک خنجر نکال کر بیوی کے سینے پر ٹِکا دیا، سپاٹ چہرے اور خشک لہجے میں اُس سے پوچھا: اب بتا، اِس خنجر سے ڈر لگ رہا ہے کیا؟

بیوی نے خاوند کے چہرے پر آئی ہوئی خونخواری کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا: نہیں۔

خاوند نے پوچھا: کیوں؟


بیوی نے جواب دیا: کیونکہ یہ خنجر ایسے ہاتھوں میں ہے جو اُس سے پیار کرتا ہے اور اُسے اِن ہاتھوں پر مکمل بھروسہ بھی ہے۔

خاوند نے مُسکراتے ہوئے کہا: بالکل اِسی طرح ہی تو میری مثال ہے۔
یہ خونخوار اور پُر ہیبت موجیں اُس ہستی کے ہاتھوں میں ہیں جو مجھ سے پیار کرتا ہے اور مُجھے اُن ہاتھوں پر پورا بھروسہ بھی ہے۔
پِھر ڈرنا کِس بات کا، اَگر وہ ذات پاک اِن سب موجوں اور طوفانی ہواؤں پر مکمل تسلط اور قابو رکھنے والی ہے تو؟

ٹھہریئے!
اگر آپ بھی زندگی کی موجوں سے لڑتے لڑتے تھک گئے ہیں،
اور حالات آندھیوں کی مانند تمہیں مُخالف سمتوں میں دھکیل دیتے ہیں،

تو مت ڈریئے!
کہ اللہ سُبحانہ و تعالٰی تم سے پیار کرتا ہے۔
وہی تو ہے جسے ہر طوفان اور ہر آندھی پر مکمل قُدرت ہے۔

تو مت ڈریئے!
کہ وہ تمہیں اُس سے بھی زیادہ جانتا ہے جتنا تُم اپنے آپ کو جانتے
ہو۔

وہی تمہارے مُستقبل کو سنوارے گا جِس مُستقبل کا تُمہیں تو کُچھ پتہ ہی نہیں مگر وہ تُمہارے سارے رازوں سے واقف ہے۔
اگر تمہیں بھی اُس سے پیار ہے تو اُس پر پورا بھروسہ کیجیئے اور اپنے سارے معاملات اُس پر چھوڑ دیجیئے۔
کیونکہ وہ تم سے پیار کرتا ہے۔

اللہ اور انسان

اللہ اور انسان

.میں نے کہا: تھک چکا ہوں.
تو نے کہا: لا تقنطوا من رحمة اللہ.
خدا کی رحمت سے ناامید نہ ہوں ـ
(سورہ زمر/آیت 53)

میں نے کہا: کوئی بھی میرے دل کی بات نہیں جانتا.
تو نے کہا: ان اللہ یحول بین المرء و قلبه.
خدا انسان اور اس کے قلب کے بیچ حائل ہے ـ
(سورہ انفال/آیت 24)

میں نے کہا: تیرے سوا میرا کوئی نہیں.
تو نے کہا: نحن اقرب من حبل الورید.
ہم گردن کی رگوں سے بھی انسان کے قریب تر ہیں ـ
(سورہ ق/آیت 16)

میں نے کہا: لیکن لگتا ہے تو مجھے بھول ہی گیا ہے!
تو نے کہا: فاذکرونی اذکرکم.
مجھے یاد کرتے رہو تا کہ میں بھی تمہیں یاد رکھوں ـ
(سورہ بقرہ/آیت 152)

میں نے کہا: کب تک صبر کرنا پری گا مجھے؟
تو نے کہا وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُونُ قَرِيبًا.
تم کیا جانو شاید وعدے کا وقت قریب ہی ہوـ
(سورہ احزاب/آیت 63)

میں نے کہا: تو بہت بڑا ہے اور تیری قربت مجھ نہایت چھوٹے کے لئے بہت ہی دور ہے، میں اس وقت تک کیا کروں؟
تو نے کہا: واتبع ما یوحی الیک واصبر حتی یحکم الله.. (تم وہی کرو جو میں کہتا ہو اور صبر کرو تا کہ خدا خود ہی حکم جاری کردےـ
(سورہ یونس/آیت 109)

میں نے کہا: تو بہت ہی پرسکون ہے! تو خدا ہے اور تیرا صبر و تحمل بھی خدائی ہے جبکہ میں تیرا بندہ ہوں اور میرے صبر کا ظرف بہت ہی چھوٹا ہے. تو ایک اشارہ کردے کام تمام ہے.
تو نے کہا: وَعَسَى أَن تُحِبُّواْ شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَّكُمْ
شاید تم کسی چیز کو پسند کرو اور تمہاری مصلحت اس مین نہ ہو ـ
(سورہ بقرہ/آیت 216)

میں نے کہا: انا عبدک الضعیف الذلیل – میں تیرا کمزور اور ذلیل بندہ ہوں؛- تو کیونکر مجھے اس حال میں چھوڑ سکتا ہے؟
تو نے کہا: إِنَّ اللَّهَ بِالنَّاسِ لَرَؤُوفٌ رَّحِيمٌ
خدا انسانون پر بہت ہی مہربان اور رحم کرنے والا ہےـ
(سورہ بقرہ/آیت 143)

میں نے کہا: گھتن کا شکار ہون.
تو نے کہا: قُلْ بِفَضْلِ اللّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْيَفْرَحُواْ. (لوگ کن چیزوں پر دل خوش رکھتے ہیں ان سے کہہ دو کہ خدا کے فضل و رحمت پر خوش رہا کریں.
(سورہ یونس – آیت 58)

میں نے کہا: چلئے میں مزید پروا نہیں کرتا ان مسائل کی! توکلتُ علی الله.
تو نے کہا: ان الله یحب المتوکلین. (خدا توکل کرنے والوں سے محبت کرتا ہے.
(سورہ آل عمران/آیت 159)

میں نے کہا: غلام ہیں تیرے اے مالک!
لیکن اس بار گویا تو نے کہا کہ: خیال رکھنا؛ وَمِنَ النَّاسِ مَن يَعْبُدُ اللَّهَ عَلَى حَرْفٍ فَإِنْ أَصَابَهُ خَيْرٌ اطْمَأَنَّ بِهِ وَإِنْ أَصَابَتْهُ فِتْنَةٌ انقَلَبَ عَلَى وَجْهِهِ خَسِرَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةَ ذَلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ۔
(سورہ حج – آیت 11)

... (بعض لوگ صرف زبان سے خدا کی بندگی کرتے ہیں، اگر انہیں کوئی خیر پہنچے تو امن و سکون محسوس کرتے ہیں اور اگر آزمائش میں مبتلا کئے جائیں تو روگردان ہوجاتے ہیں